سورة النور - آیت 45

وَاللَّهُ خَلَقَ كُلَّ دَابَّةٍ مِّن مَّاءٍ ۖ فَمِنْهُم مَّن يَمْشِي عَلَىٰ بَطْنِهِ وَمِنْهُم مَّن يَمْشِي عَلَىٰ رِجْلَيْنِ وَمِنْهُم مَّن يَمْشِي عَلَىٰ أَرْبَعٍ ۚ يَخْلُقُ اللَّهُ مَا يَشَاءُ ۚ إِنَّ اللَّهَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور (پھردیکھو) یہ اللہ ہی کی کارفرمائی ہے کہ اس نے تمام جانداروں کو پانی سے پیدا کیا اور ان میں کچھ ایسے ہوئے ہیں جو پیٹکے بل چلتے ہیں کچھ ایسے ہوئے ہیں دو پاؤں پر چلتے ہیں کچھ ایسے جو چار پاؤں سے چلے۔ اللہ جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے اس کی قدرت سے کوئی چیز باہر نہیں (٣٥)

تفسیر ثنائی - ثنا اللہ امرتسری

اور سنو ! اللہ ہی نے ہر ایک جاندار کو پانی سے پیدا کیا یعنی چونکہ ہر ایک جاندار کی پیدائش میں پانی کو بہت دخل ہے اس لئے یہ کہنا صحیح ہے کہ پانی سے پیدا کیا پھر بعض ان میں سے ایسے ہیں کہ اپنے پیٹ پر چلتے ہیں جیسے سانپ گوہ وغیرہ اور بعض ایسے ہیں کہ اپنے دونوں پیروں پر چلتے ہیں جیسے کبوتر مرغا خود حضرت انسان بھی اور بعض ایسے ہیں کہ چاپیروں پر چلتے ہیں جیسے گائے بھینس وغیرہ دو پائے اور چار پائے تو تمہارے سمجھانے کو بنائے ہیں ورنہ دنیا میں ایسے جانور بھی ہیں جن کی کئی کئی ٹانگیں ہیں اللہ جو چاہتا ہے پیدا کردیتا ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ ہر ایک چیز پر قادر ہے وہ جو چاہے کرسکتا ہے یہ بالکل ٹھیک ہے ؎ وہ مالک ہے سب آگے اس کے لاچار نہیں ہے کوئی اس کے گھر کا مختار