أَوْ كَالَّذِي مَرَّ عَلَىٰ قَرْيَةٍ وَهِيَ خَاوِيَةٌ عَلَىٰ عُرُوشِهَا قَالَ أَنَّىٰ يُحْيِي هَٰذِهِ اللَّهُ بَعْدَ مَوْتِهَا ۖ فَأَمَاتَهُ اللَّهُ مِائَةَ عَامٍ ثُمَّ بَعَثَهُ ۖ قَالَ كَمْ لَبِثْتَ ۖ قَالَ لَبِثْتُ يَوْمًا أَوْ بَعْضَ يَوْمٍ ۖ قَالَ بَل لَّبِثْتَ مِائَةَ عَامٍ فَانظُرْ إِلَىٰ طَعَامِكَ وَشَرَابِكَ لَمْ يَتَسَنَّهْ ۖ وَانظُرْ إِلَىٰ حِمَارِكَ وَلِنَجْعَلَكَ آيَةً لِّلنَّاسِ ۖ وَانظُرْ إِلَى الْعِظَامِ كَيْفَ نُنشِزُهَا ثُمَّ نَكْسُوهَا لَحْمًا ۚ فَلَمَّا تَبَيَّنَ لَهُ قَالَ أَعْلَمُ أَنَّ اللَّهَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ
اور پھر اسی طرح اس شخص کی حالت پر بھی غور کرو جو ایک ایسی بستی پر سے گزرا تھا جس کے مکانوں کی چھتیں گرچکی تھیں اور گری ہوئی چھتوں پر درودیوار کا ڈھیر تھا (یہ حال دیکھ کر) بول اٹھا "جس بستی کی ویرانی کا یہ حال ہے کیونکر ہوسکتا ہے کہ اللہ اسے موت کے بعد (دوبارہ) زندہ کردے" (یعنی دوبارہ آباد کردے)۔ پھر ایسا ہوا کہ اللہ نے اس شخص پر سو برس تک موت طاری کردی۔ پھر اس حالت سے اسے اٹھا دیا اور پوچھا کتنی دیر اس حالت میں رہے؟ عرض کیا۔ ایک دن تک یا ایک دن کا کچھ حصہ۔ ارشاد ہوا نہیں، بلکہ سو برس تک، پس اپنے کھانے اور پانی پر نظر ڈالو۔ ان میں برسوں تک پڑے رہنے کی کوئی علامت نہیں اور (اپنی سواری کے) گدھے پر بھی نظر ڈالو (کہ وہ کس حالت میں) اور (یہ جو کچھ کیا گیا) اس لیے کیا گیا، تاکہ ہم تمہیں لوگوں کے لیے (حق کی) ایک نشانی ٹھہرائیں (اور تمہارا علم ان کے لیے یقین و بصیرت کا ذریعہ ہو) اور پر (جسم کی) ہڈیوں پر غور کرو۔ کس طرح ہم (ان کا ڈھانچہ بنا کر) کھڑا کردیتے ہیں اور پھر (کس طرح) اس ـ(ڈھانچے) گوشت پر گوشت کا غلاف چرھا دیتے ہیں (کہ ایک مکمل اور متشکل ہستی ظہور میں آجاتی ہے؟) پس جب اس شخص پر یہ حقیقت کھل گئی تو وہ بول اٹھا۔ میں یقین کے ساتھ جانتا ہوں۔ بلاشبہ اللہ ہر بات پر قادر ہے۔
اس آیت کی تفسیرگزر چکی ہے۔