مَا أَنزَلْنَا عَلَيْكَ الْقُرْآنَ لِتَشْقَىٰ
ہم نے تجھ پر قرآن اس لیے نازل نہیں کیا کہ رنج و محنت میں پڑ
(2۔8) ہم نے تیرے پر قرآن اس لئے تو نہیں اتارا کہ تو ایک مصیبت میں پڑجائے ناحق اپنی زندگی کو تلخ کرتا ہے خواہ مخواہ ان مشرکوں اور بےدینوں کی فکر میں ہر وقت جان کو گلاتا نہ رہ لیکن ڈرنے والے لوگوں کے لئے نصیحت اور سمجھانے کو (آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کفار کے ایمان نہ لانے کا بہت خیال اور غم رہتا تھا کیونکہ نبی کو طبعاً امت کی محبت مثل ماں باپ کے ہوتی ہے اس لئے یہ آیت نازل ہوئی تھی یہ بھی روایت ہے کہ آنحضرت فداہ ابی و امی تہجد کی نماز بہت لمبی پڑھا کرتے تھے ایسے کہ آپ کے پائوں مبارک پر دیر تک نماز میں کھڑا رہنے سے ورم ہوگیا تھا۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی تھی۔ (منہ) قرآن آیا ہے اللہ تعالیٰ کی طرف سے جس نے زمین اور بلند آسمان پیدا کئے ہیں اس قرآن کا نزول ہے تم جانتے ہو کہ وہ کون ہے؟ جو بڑا رحمان اور بندوں پر بڑا مہربان ہے وہی تمام دنیا کی حکومت پر تخت نشین اور مالک ہے آسمانوں اور زمینوں میں اور ان کے درمیان اور کرہ خاک بلکہ اس سے بھی نیچے جو کچھ ہے وہ سب اسی کا ہے اسی نے سب کو پیدا کیا ہے اور وہی سب کا رکھوالا ہے یہ تو اس کی قدرت اور حکومت کا بیان ہے اس کے علم کی کیفیت یہ ہے کہ ہر ایک کے دل کی بات جانتا ہے اگر تو بلند آواز سے بات کرے تو اور آہستہ سے کرے تو اس کے نزدیک کچھ فرق نہیں کیونکہ وہ آہستہ اور آہستہ سے بھی پوشیدہ کو جانتا ہے مختصر یہ کہ وہ اللہ مخلوق کا حقیقی معبود ہے اس کے سوا کوئی دوسرا معبود نہیں ہوسکتا تمام دنیا کی زبانوں اور محاورات میں جتنے نیک اور مظہر صفات کا کاملہ نام ہیں وہ اسی ذات ستودہ صفات کے لئے ہیں دنیا میں کوئی اس درجہ کا رحمان نہیں خالق نہیں ستار نہیں۔ غفار نہیں۔ پر میشور نہیں گاڈ نہیں غرض کوئی بھی اس کے مرتبہ اور مقام کا نہیں۔ ہو بھی کیسے ” چہ نسبت خاک را باعالم پاک “؟ کی مثل اسی لئے تو بنائی گئی ہے تمام دنیا میں اسی کی بادشاہی اور حکومت ہے سب نیک بندے اسی کی حکومت کی تبلیغ کرنے کو آئے اور اسی کی اطاعت سکھاتے رہے