الْحَجُّ أَشْهُرٌ مَّعْلُومَاتٌ ۚ فَمَن فَرَضَ فِيهِنَّ الْحَجَّ فَلَا رَفَثَ وَلَا فُسُوقَ وَلَا جِدَالَ فِي الْحَجِّ ۗ وَمَا تَفْعَلُوا مِنْ خَيْرٍ يَعْلَمْهُ اللَّهُ ۗ وَتَزَوَّدُوا فَإِنَّ خَيْرَ الزَّادِ التَّقْوَىٰ ۚ وَاتَّقُونِ يَا أُولِي الْأَلْبَابِ
حج (کی تیاری) کے مہینے عام طور پر معلوم ہیں۔ پس جس کسی نے ان مہینوں میں حج کرنا اپنے اوپرلازم کرلیا تو (وہ حج کی حالت میں ہوگیا اور) حج کی حالت میں نہ تو عورتوں کی طرف رغبت کرنا ہے، نہ گناہ کی کوئی بات کرنی ہے، اور نہ لڑائی جھگڑا۔ اور (یاد رکھو) تم نیک عملی کی باتوں میں سے جو کچھ بھی کرتے ہو اللہ کے علم سے پوشیدہ نہیں رہتا، پس (حج کرو تو اس کے) سروسامان کی تیاری بھی کرو۔ اور سب سے بہتر سروسامان (دل کا سروسامان ہے اور وہ) تقوی ہے اور اے ارباب دانش (ہر حال میں) اللہ سے ڈرتے رہو (کہ خوف الٰہی سے پرہیزگاری پیدا ہوتی ہے)
اس آیت کی تفسیرگزر چکی ہے۔