الر ۚ تِلْكَ آيَاتُ الْكِتَابِ الْمُبِينِ
الر۔ یہ آیتیں ہیں روشن و واضح کتاب کی۔
میں ہوں اللہ سب کو دیکھ رہا ہوں۔ یہ احکام کتاب مبین کے ہیں۔ جو ہمیشہ نبیوں کی معرفت اللہ تعالیٰ کی طرف سے لوگوں کو ہدایت کے لئے آتی رہی ہے چنانچہ اس پر آشوب زمانہ میں ہم نے اس کتاب کو عربی لباس میں اتارا ہے تاکہ تم اہل عرب اس کتاب مبین کو سمجھو غور سے سن ہم اپنی اس وحی کے ساتھ جس کے ذریعہ ہم نے تجھے یہ قرآن الہام کیا ہے ) شان نزول (سورہ یوسف) یہودیوں نے آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے دریافت کیا کہ بنی اسرائیل اپنا وطن مالوف چھوڑ کر مصر میں کیونکر آئے تھے ان کے جواب میں نیز عقل مندوں کو ایک عبرتناک قصہ بتانے کو یہ سورۃ نازل ہوئی۔ راقم کہتا ہے جس نے قرآن شریف معجز نما بیان سننا یا قرآن کے مبلغ فداہ روحی کی پاک تعلیم کا نمونہ معلوم کرنا ہو وہ بائیبل میں بھی حضرت یوسف کا قصہ پڑھتے تو اسے معلوم ہوجائے گا کہ بائیبل کے متکلم کو محض قصہ سے مطلب ہے اور قرآن کے متکلم کو نصیحت اور عبرت دلانے سے دونوں کی طرز تحریر میں بہت فرق پائے گا باقی نفس قصہ میں کسی قدر جزوی اختلاف اگر ہوگا تو بائیبل کے مصنفوں سے جس کی تصحیح کرنے کو قرآن مھیمنا ہو کر نازل ہوا ہے۔ ١٢ منہ (