قُلْ أَمَرَ رَبِّي بِالْقِسْطِ ۖ وَأَقِيمُوا وُجُوهَكُمْ عِندَ كُلِّ مَسْجِدٍ وَادْعُوهُ مُخْلِصِينَ لَهُ الدِّينَ ۚ كَمَا بَدَأَكُمْ تَعُودُونَ
تم کہو میرے پروردگار نے جو کچھ حکم دیا ہے وہ تو یہ ہے کہ (ہر بات میں) اعتدال کی راہ اختیار کرو، اپنی تمام عبادتوں میں خدا کی طرف توجہ درست رکھو اور دین کو اس کے لیے خالص کر کے اسے پکارو۔ اس نے جس طرح تمہاری ہستی شروع کی اسی طرح لوٹائے جاؤ گے۔
پھر اللہ تعالیٰ نے اس چیز کا ذکر فرمایا جس کا وہ حکم دیتا ہے۔ ﴿قُلْ أَمَرَ رَبِّي بِالْقِسْطِ ﴾” کہہ دیجیے کہ میرے رب نے تو انصاف کرنے کا حکم دیا ہے۔“ یعنی اللہ تعالیٰ نے عبادات و معاملات میں ظلم و جور کا حکم نہیں دیا بلکہ عدل و انصاف کا حکم دیا ہے ﴿وَأَقِيمُوا وُجُوهَكُمْ عِندَ كُلِّ مَسْجِدٍ ﴾ ” اور سیدھے کرو اپنے منہ ہر نماز کے وقت“ یعنی اللہ تعالیٰ کی طرف توجہ رکھو، عبادات کی تکمیل کی کوشش کرو۔ خاص طور پر نماز کو ظاہر اور باطن میں کامل طور پر قائم کرو اور اسے تمام نقائص اور مفاسد سے پاک رکھو۔ ﴿وَادْعُوهُ مُخْلِصِينَ لَهُ الدِّينَ ۚ ﴾” اور پکارو اس کو خالص اس کے فرماں بردار ہو کر“ یعنی صرف اسی کی رضا جوئی کا مقصد رکھو، وہ ایک ہے اور اس کا کوئی شریک نہیں۔ یہ دعا، دعائے مسئلہ اور دعائے عبادت دونوں کو شامل ہے۔ یعنی تمہاری دعا کی تمام اغراض میں اللہ تعالیٰ کی عبودیت اور اس کی رضا کے سوا کوئی اور مقصد و ارادہ نہیں ہونا چاہئے۔ ﴿ كَمَا بَدَأَكُمْ ﴾’’جیسے پہلی مرتبہ تمہاری ابتدا کی“ ﴿ تَعُودُونَ ﴾ ” تم پھر پیدا ہو گے۔“ یعنی اس طرح مرنے کے بعد تمہیں دوبارہ زندہ کیا جائے گا۔ وہ ہستی جو تمہاری تخلیق کی ابتدا پر قادر ہے وہ اس تخلیق کا اعادہ کرنے کی بھی قدرت رکھتی ہے، بلکہ اس کا اعادہ زیادہ آسان ہے۔