بِئْسَمَا اشْتَرَوْا بِهِ أَنفُسَهُمْ أَن يَكْفُرُوا بِمَا أَنزَلَ اللَّهُ بَغْيًا أَن يُنَزِّلَ اللَّهُ مِن فَضْلِهِ عَلَىٰ مَن يَشَاءُ مِنْ عِبَادِهِ ۖ فَبَاءُوا بِغَضَبٍ عَلَىٰ غَضَبٍ ۚ وَلِلْكَافِرِينَ عَذَابٌ مُّهِينٌ
(افسوس ان کی شقاوت پر) کیا ہی بری قیمت ہے جس کے بدلے انہوں نے اپنی جانوں کا سودا چکایا ! انہوں نے اللہ کی بھیجی ہوئی سچائی سے انکار کیا، اور صرف اس لیے انکار کیا کہ وہ جس کسی پر چاہتا ہے اپنا فضل کردیتا ہے (اس میں خود ان کی نسل و جماعت کی کوئی خصوصیت نہیں ہے۔ یہ لوگ اپنی بدعملیوں کی وجہ سے پہلے ہی ذلیل و خوار ہوچکے تھے، لیکن اس نئے انکار سے اور زیادہ ذلت و خواری کے سزاوار ہوئے) پس اللہ کا غضب بھی ایک کے بعد ایک ان کے حصے میں آیا اور اس کا قانون یہی ہے کہ انکار حق کرنے والوں کے لیے (ہمیشہ) رسوا کرنے والا عذاب ہوتا ہے
اور ان کافروں کے لیے آخرت میں ﴿عَذَابٌ مُّهِينٌ﴾ ” رسوا کرنے والا عذاب“ ہوگا اور وہ یہ کہ ان کو جہنم میں جھونک دیا جائے گا اور دائمی نعمتوں سے وہ محروم ہوں گے۔ پس بہت برا ہے ان کا حال، بہت ہی برا ہے وہ معاوضہ جو انہوں نے اللہ تعالیٰ، اس کی کتابوں اور اس کے رسولوں پر ایمان لانے کے مقابلے میں حاصل کیا اور وہ یہ کہ انہوں نے اللہ کے ساتھ، اس کی کتابوں اور رسولوں کے ساتھ کفر کیا۔ حالانکہ وہ سب کچھ جانتے تھے اور انہیں رسولوں کی صداقت کا بھی یقین تھا اسی وجہ سے ان کے لیے بہت بڑا عذاب ہوگا۔