فَلَنَقُصَّنَّ عَلَيْهِم بِعِلْمٍ ۖ وَمَا كُنَّا غَائِبِينَ
اور پھر یقینا ایسا ہوگا کہ (ان کے اعمال کی سرگزشت) ہم اپنے علم سے سنا دیں گے اور ہم غائب نہ تھے (کہ بے خبر ہوں)
﴿فَلَنَقُصَّنَّ عَلَيْهِم﴾ ” پھر ہم ان کے حالات بیان کریں گے۔“ یعنی ہم تمام مخلوق کو بتائیں گے کہ وہ کیا عمل کرتے رہے تھے ﴿بِعِلْمٍ﴾” اپنے علم سے“ یعنی اللہ تعالیٰ اپنے علم سے ان کو ان کے اعمال کے بارے میں بتائے گا﴿ وَمَا كُنَّا غَائِبِينَ﴾” ہم کسی بھی وقت غیر موجود نہ تھے۔“ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ﴿ أَحْصَاهُ اللَّـهُ وَنَسُوهُ﴾ (المجادلہ: 58؍6) ” اللہ نے ان کے تمام اعمال کو محفوظ رکھا ہے اور وہ بھول گئے ہیں۔“ اور فرمایا ﴿وَلَقَدْ خَلَقْنَا فَوْقَكُمْ سَبْعَ طَرَائِقَ وَمَا كُنَّا عَنِ الْخَلْقِ غَافِلِينَ﴾ (المومنون :23؍17) ” ہم نے تمہارے اوپر سات آسمان پیدا کئے اور ہم خلقت سے غافل نہیں ہیں۔ “