وَأَنَّ هَٰذَا صِرَاطِي مُسْتَقِيمًا فَاتَّبِعُوهُ ۖ وَلَا تَتَّبِعُوا السُّبُلَ فَتَفَرَّقَ بِكُمْ عَن سَبِيلِهِ ۚ ذَٰلِكُمْ وَصَّاكُم بِهِ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ
اور (اے پیغمبر ! ان سے) یہ بھی کہو کہ : یہ میرا سیدھا سیدھا راستہ ہے، لہذا اس کے پیچھے چلو، اور دوسرے راستوں کے پیچھے نہ پڑو، ورنہ وہ تمہیں اللہ کے راستے سے الگ کردیں گے۔ لوگو ! یہ باتیں ہیں جن کی اللہ نے تاکید کی ہے تاکہ تم متقی بنو۔
جب اللہ تبارک و تعالیٰ نے بڑے بڑے احکام اور اہم شرائع کو واضح کردیا، تو اب ان کی طرف اور ان سے زیادہ عمومیت کی حامل بات کی طرف اشارہ فرمایا : ﴿وَأَنَّ هَـٰذَا صِرَاطِي مُسْتَقِيمًا﴾ ” اور یہ کہ میرا سیدھا راستہ یہی ہے۔“ یعنی یہ اور اس قسم کے دیگر احکام، جن کو اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کے لئے اپنی کتاب میں بیان کردیا ہے، اللہ تعالیٰ کا سیدھا راستہ ہے جو معتدل، آسان اور نہایت مختصر ہے اور اللہ تعالیٰ اور اس کے اکرام و تکریم کی منزل تک پہنچاتا ہے ﴿فَاتَّبِعُوهُ﴾” پس اس کی پیروی کرو“ تاکہ تم فوز و فلاح، تمناؤں اور فرحتوں کو حاصل کرسکو۔﴿وَلَا تَتَّبِعُوا السُّبُلَ ﴾ ” اور راستوں پر نہ چلنا۔“ یعنی ان راستوں پر نہ چلو جو اللہ تعالیٰ کے راستے کی مخالفت کرتے ہیں ﴿فَتَفَرَّقَ بِكُمْ عَن سَبِيلِهِ ۚ﴾ ” پس وہ تمہیں اس (اللہ) کے راستے سے جدا کردیں گے۔“ یعنی یہ راستے تمہیں اللہ کے راستے سے بھٹکا دیں گے اور تمہیں دائیں بائیں دوسرے راستوں پر ڈال دیں گے اور جب تم صراط مستقیم سے بھٹک جاؤ گے تو تمہارے سامنے صرف وہ راستے رہ جائیں گے جو جہنم تک پہنچانے والے ہیں۔ ﴿ذَٰلِكُمْ وَصَّاكُم بِهِ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ﴾” یہ حکم کردیا ہے تم کو تاکہ تم متقی بن جاؤ“ کیونکہ جب تم علم و عمل کے اعتبار سے ان احکام کی تعمیل کرو گے جن کو اللہ تعالیٰ نے تمہارے سامنے بیان کیا ہے تو تم اللہ تعالیٰ کے متقی اور فلاح یاب بندے بن جاؤ گے۔ اللہ تبارک و تعالیٰ نے صراط مستقیم کو واحد ذکر کر کے اپنی طرف مضاف کیا ہے کیونکہ صرف یہی ایک راستہ ہے جو اللہ تعالیٰ تک پہنچتا ہے اور اللہ تعالیٰ اس راستے پر گامزن لوگوں کی مدد کرتا ہے۔