سورة البقرة - آیت 86

أُولَٰئِكَ الَّذِينَ اشْتَرَوُا الْحَيَاةَ الدُّنْيَا بِالْآخِرَةِ ۖ فَلَا يُخَفَّفُ عَنْهُمُ الْعَذَابُ وَلَا هُمْ يُنصَرُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

یقینا یہی لوگ ہیں جنہوں نے آخرت (کی زندگی) تاراج کرکے دنیا کی زندی مول لی ہے۔ (پس ایسے لوگوں کے لیے علاج کی کوئی امید نہیں) نہ تو ان کے عذاب میں کمی ہوگی، نہ کہیں سے مدد پا سکیں گے

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

پھر اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ وہ کیا سبب تھا جو اس بات کا موجب بنا کر وہ کتاب اللہ کے کچھ حصے پر ایمان لائیں اور کچھ حصے کا انکار کردیں؟ چنانچہ فرمایا : ﴿أُولَـٰئِكَ الَّذِينَ اشْتَرَوُا الْحَيَاةَ الدُّنْيَا﴾ ” یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے دنیا کی زندگی کو آخرت کے بدلے خرید لیا، یعنی انہیں وہم لاحق تھا کہ اگر انہوں نے اپنے حلیفوں کی مدد نہ کی تو یہ عار کی بات ہے پس انہوں نے عار کے بدلے میں آگ کو چن لیا۔ اس لیے اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ﴿فَلَا يُخَفَّفُ عَنْهُمُ الْعَذَابُ ﴾ ” پس ان سے عذاب ہلکا نہیں کیا جائے گا“ یعنی عذاب کی شدت ہمیشہ رہے گی اور کسی وقت بھی انہیں راحت نصیب نہ ہوگی ﴿وَلَا هُمْ يُنصَرُونَ﴾ ” اور ان کی مدد کی جائے گی“ یعنی ان سے عذاب کو نہیں ہٹایا جائے گا۔