سورة الانعام - آیت 142

وَمِنَ الْأَنْعَامِ حَمُولَةً وَفَرْشًا ۚ كُلُوا مِمَّا رَزَقَكُمُ اللَّهُ وَلَا تَتَّبِعُوا خُطُوَاتِ الشَّيْطَانِ ۚ إِنَّهُ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِينٌ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور چوپایوں میں سے اللہ نے وہ جانور بھی پیدا کیے ہیں جو بوجھ اٹھاتے ہیں اور وہ بھی جو زمین سے لگے ہوئے ہوتے ہیں۔ (٧٤) اللہ نے جو رزق تمہیں دیا ہے، اس میں سے کھاؤ اور شیطان کے نقش قدم پر نہ چلو۔ یقین جانو، وہ تمہارے لیے ایک کھلا دشمن ہے۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿وَمِنَ الْأَنْعَامِ حَمُولَةً وَفَرْشًا ﴾ ” اور پیدا کئے مویشیوں میں سے بوجھ اٹھانے والے اور زمین سے لگے ہوئے“ یعنی اللہ تعالیٰ نے چوپائے پیدا کئے جن میں سے بعض پر تم سواری کرتے ہو اور ان سے بار برداری کا کام لیتے ہو۔ اور ان میں سے بعض اپنی کم عمری کی وجہ سے سواری اور بار برداری کے قابل نہیں ہوتے مثلاً ان چوپایوں کے بچے جو ابھی بہت چھوٹے ہوتے ہیں۔ پس یہ مویشی سواری اور بار برداری کے پہلو سے ان دو اقسام میں منقسم ہوتے ہیں۔ رہا ان کو کھانے کا پہلو اور ان سے دیگر مختلف انواع کے فوائد حاصل کرنا، تو یہ تمام مویشی کھائے بھی جاتے ہیں اور ان سے دیگر فوائد بھی حاصل کئے جاتے ہیں۔ بنا بریں اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ﴿كُلُوا مِمَّا رَزَقَكُمُ اللَّـهُ وَلَا تَتَّبِعُوا خُطُوَاتِ الشَّيْطَانِ ۚ ﴾” کھاؤ اللہ کے رزق میں سے اور مت چلو شیطان کے قدموں پر“ یعنی شیطان کے طریقوں اور اس کے اعمال کی پیروی نہ کرو۔ ان میں سے منجملہ یہ ہیں کہ تم ان چیزوں کو حرام ٹھہرا لیتے ہو جو اللہ تعالیٰ نے تمہیں رزق کے طور پر عطا کی ہیں ﴿إِنَّهُ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِينٌ ﴾ ” وہ تمہارا کھلا دشمن ہے“ پس وہ تمہیں صرف اسی بات کا حکم دے گا جس میں تمہارا نقصان اور تمہاری ابدی بدبختی اور بدنصیبی ہے۔