قَدْ خَسِرَ الَّذِينَ قَتَلُوا أَوْلَادَهُمْ سَفَهًا بِغَيْرِ عِلْمٍ وَحَرَّمُوا مَا رَزَقَهُمُ اللَّهُ افْتِرَاءً عَلَى اللَّهِ ۚ قَدْ ضَلُّوا وَمَا كَانُوا مُهْتَدِينَ
حقیقت یہ ہے کہ وہ لوگ بڑے خسارے میں ہیں جنہوں نے اپنی اولاد کو کسی علمی وجہ کے بغیر محض حماقت سے قتل کیا ہے، اور اللہ نے جو رزق ان کو دیا تھا اسے اللہ پر بہتان باندھ کر حرام کرلیا ہے۔ وہ بری طرح گمراہ ہوگئے ہیں، اور کبھی ہدایت پر آئے ہی نہیں۔
اگر اللہ تبارک و تعالیٰ ان کو ان اعمال سے روکنا اور ان کے اور ان افعال قبیحہ کے درمیان حائل ہونا چاہتا اور اگر وہ چاہتا کہ ماں باپ اپنی اولاد کو قتل نہ کریں تو وہ کبھی قتل نہ کرتے۔ مگر یہ اللہ تعالیٰ کی حکمت کا تقاضا ہے کہ وہ ان کو مہلت دینے کے لئے ان کے اور ان کے اعمال کے درمیان سے ہٹ جائے اور ان کے اعمال کی پروا نہ کرے۔ اس لئے فرمایا : ﴿فَذَرْهُمْ وَمَا يَفْتَرُونَ ﴾ ” تو ان کو چھوڑ دو کہ وہ جانیں اور ان کا جھوٹ۔“ یعنی ان کو ان کے جھوٹ اور افترا کے ساتھ چھوڑ دیں او ان کے بارے میں غم زدہ نہ ہوں کیونکہ یہ اللہ تعالیٰ کا کچھ نہیں بگاڑ سکتے۔