وَقَالُوا هَٰذِهِ أَنْعَامٌ وَحَرْثٌ حِجْرٌ لَّا يَطْعَمُهَا إِلَّا مَن نَّشَاءُ بِزَعْمِهِمْ وَأَنْعَامٌ حُرِّمَتْ ظُهُورُهَا وَأَنْعَامٌ لَّا يَذْكُرُونَ اسْمَ اللَّهِ عَلَيْهَا افْتِرَاءً عَلَيْهِ ۚ سَيَجْزِيهِم بِمَا كَانُوا يَفْتَرُونَ
اور یوں کہتے ہیں کہ : ان چوپایوں اور کھیتیوں پر پابندی لگی ہوئی ہے۔ ان کا زعم یہ ہے کہ : ان کو سوائے ان لوگوں کے کوئی نہیں کھا سکتا جنہیں ہم کھلانا چاہیں۔ (٦٨)۔ اور کچھ چوپائے ایسے ہیں جن کی پشت حرام قرار دی گئی ہے، (٦٩) اور کچھ چوپائے وہ ہیں جن کے بارے میں اللہ پر یہ بہتان باندھتے ہیں کہ ان پر اللہ کا نام نہیں لیتے۔ (٧٠) جو افترا پردازی یہ لوگ کر رہے ہیں، اللہ انہیں عنقریب اس کا پورا پورا بدلہ دے گا۔
ان کی حماقت و سفاہت کی ایک قسم یہ بھی ہے کہ انہوں نے ان مویشیوں اور چوپایوں کے سلسلے میں، جن کو اللہ تعالیٰ نے ان کے لئے عام طور پر حلال ٹھہرایا اور ان کے لئے ان کو رزق اور رحمت کا ذریعہ بنایا، جن کو فائدہ اٹھاتے ہیں، اپنی طرف سے بدعات اور بدعی اقول گھڑ لئے ہیں۔ بعض مویشیوں اور کھیتوں کے بارے میں انہوں نے اصطلاح وضع کر رکھی ہے۔ چنانچہ وہ کہتے ہیں : ﴿ هَـٰذِهِ أَنْعَامٌ وَحَرْثٌ حِجْرٌ ﴾” یہ مویشی اور کھیتی ممنوع ہے“ یعنی یہ حرام ہیں ﴿لَّا يَطْعَمُهَا إِلَّا مَن نَّشَاءُ ﴾” اسے اس شخص کے سوا جسے ہم چاہیں کوئی نہ کھائے۔“ یعنی اس کا کھاناکسی کے لئے جائز نہیں اور اس کو صرف وہی کھا سکتا ہے جسے ہم چاہیں یا ہم بیان کریں کہ فلاں قسم کا شخص کھا سکتا ہے۔ یہ سب کچھ ان کا زعم باطل ہے جس کی کوئی دلیل نہیں۔ سوائے اس کے کہ یہ ان کی خواہشات نفس اور باطل آراء ہیں۔ مویشی ان پر کسی لحاظ سے حرام نہیں تھے، بلکہ انہوں نے ان کی پیٹھ کو حرام ٹھہرایا یعنی ان پر سواری کرنے اور بوجھ لادنے کو اور ایسے جانور کو انہوں نے (حام) سے موسوم کر رکھا تھا۔ "حام" حَمیٰ یحمی سے ہے بمعنی ” حفاظت کرنا“ پیٹھ کی، سواری اور بوجھ سے حفاظت کرنے کی وجہ سے یہ نام پڑا۔ کچھ جانور وہ تھے جن پر وہ اللہ تعالیٰ کا نام نہیں لیتے تھے بلکہ ان بتوں کا نام لیتے تھے جن کی وہ اللہ تعالیٰ کے سوا عبادت کیا کرتے تھے اور وہ تمام افعال کو اللہ تعالیٰ کی طرف منسوب کیا کرتے تھے۔ حالانکہ وہ جھوٹے اور فاسق و فاجر تھے ﴿ سَيَجْزِيهِم بِمَا كَانُوا يَفْتَرُونَ ﴾ ” عنقریب وہ سزا دے گا ان کو اس جھوٹ کی“ یعنی شرک کو حلال ٹھہرانے اور کھانے پینے اور دیگر منفعت کی اشیا کو حرام ٹھہرانے میں وہ اللہ تعالیٰ پر جو جھوٹ گھڑتے تھے۔