سورة الانعام - آیت 133

وَرَبُّكَ الْغَنِيُّ ذُو الرَّحْمَةِ ۚ إِن يَشَأْ يُذْهِبْكُمْ وَيَسْتَخْلِفْ مِن بَعْدِكُم مَّا يَشَاءُ كَمَا أَنشَأَكُم مِّن ذُرِّيَّةِ قَوْمٍ آخَرِينَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور تمہارا پروردگار ایسا بے نیاز ہے جو رحمت والا بھی ہے۔ (٦٣) اگر وہ چاہے تو تم سب کو (دنیا سے) اٹھا لے، اور تمہارے بعد جس کو چاہے تمہاری جگہ لے آئے، جیسے اس نے تم کو کچھ اور لوگوں کی نسل سے پیدا کیا تھا۔ (٦٤)

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کو نیک کام کرنے کا حکم دیا ہے اور ان پر رحم کرتے ہوئے اور ان کی بھلائی کی خاطر ان کو برے اعمال سے منع کیا ہے۔ ورنہ وہ بذاتہ تمام مخلوقات سے بے نیاز ہے۔ اطاعت کرنے والوں کی اطاعت اسے کوئی فائدہ دیتی ہے نہ نافرمانی کرنے والوں کی نافرمانی اس کا کچھ بگاڑ سکتی ہے۔ ﴿ إِن يَشَأْ يُذْهِبْكُمْ ﴾ ” اگر وہ چاہے تو تمہیں لے جائے“ یعنی تمہیں ہلاک کر کے ختم کر دے ﴿وَيَسْتَخْلِفْ مِن بَعْدِكُم مَّا يَشَاءُ كَمَا أَنشَأَكُم مِّن ذُرِّيَّةِ قَوْمٍ آخَرِينَ ﴾ ” اور تمہارے بعد جس کو چاہے تمہارا جانشین بنا دے جیسے تمہیں پیدا کیا اوروں کی اولاد سے“ جب تمہیں اچھی طرح معلوم ہوگیا کہ دوسرے لوگوں کی طرح تمہارا اس دنیا سے منتقل ہونا لابدی ہے تم بھی اپنے بعد آنے والوں کے لئے اس دنیا کو خالی کر کے یہاں سے کوچ کر جاؤ گے جیسے تم سے پہلے لوگ یہاں سے کوچ کر گئے اور انہوں نے اس دنیا کو تمہارے لئے خالی کردیا۔ پھر تم نے اس دنیا کو کیوں ٹھکانہ اور وطن بنا لیا اور تم نے کیوں فراموش کردیا کہ یہ دنیا ٹھکانا اور جائے قرار نہیں، بلکہ گزر گاہ ہے اور اصل منزل تمہارے سامنے ہے۔ یہی وہ گھر ہے جہاں ہر نعمت جمع کردی گئی ہے اور جو ہر آفت اور نقص سے محفوظ ہے۔ یہی وہ منزل ہے جس کی طرف اولین و آخرین لپکتے ہیں اور جس کی طرف سابقین ولاحقین کوچ کرتے ہیں۔ یہ وہ جگہ ہے جہاں دائمی اور لازمی قیام ہے۔ یہ وہ منزل ہے جس کے آگے کوئی منزل نہیں، یہ وہ مطلوب و مقصود ہے جس کے سامنے ہر مطلوب ہیچ ہے اور یہ وہ مرغوب نعمت ہے جس کے مقابلے میں ہر مرغوب مضمحل ہے۔