سورة الانعام - آیت 127

لَهُمْ دَارُ السَّلَامِ عِندَ رَبِّهِمْ ۖ وَهُوَ وَلِيُّهُم بِمَا كَانُوا يَعْمَلُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

ان کے پروردگار کے پاس سکھ چین کا گھر ایسے ہی لوگوں کے لیے ہے اور جو عمل وہ کرتے رہے ہیں ان کی وجہ سے وہ خود ان کا رکھوالا ہے۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اس لئے اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ﴿لَهُمْ دَارُ السَّلَامِ عِندَ رَبِّهِمْ ۖ ﴾ ” ان کے لئے سلامتی کا گھر ہے انکے رب کے ہاں“ چونکہ جنت ہر عیب، آفت و تکدر اور غم و ہموم جیسی ناخوشگواریوں سے سلامت اور پاک ہے، اس لئے اس کو ” دارالسلام“ کے نام سے موسوم کیا گیا ہے اور اس سے یہ بھی لازم آتا ہے کہ جنت کی نعمتیں انتہائی کمال کو پہنچی ہوئی ہوں گی کہ کوئی ان کا وصف بیان کرنے کی قدرت نہیں رکھتا ہے۔ جنت کے اندر قلب و روح اور بدن کے لئے نعمتوں کے جو سامان ہیں تمنا کرنے والے اس سے بڑھ کر کسی نعمت کی تمنا نہیں کرسکتے۔ اس جنت میں ان کے لئے وہ سب کچھ ہوگا جو ان کے دل چاہیں گے اور جس سے ان کی آنکھوں کو لذت حاصل ہوگی اور وہ اس جنت میں ابد الآباد تک رہیں گے۔ ﴿وَهُوَ وَلِيُّهُم  ﴾ ” وہی ان کا ولی و مددگار ہے“ جو ان کی تدبیر اور تربیت کا مالک ہے، وہ ان کے تمام معاملات میں ان کے ساتھ لطف و کرم سے پیش آتا ہے جو اپنی اطاعت پر ان کی مدد کرتا ہے اور ان کے لئے ہر وہ راستہ آسان کرتا ہے جو انہیں اس کی محبت کی منزل تک پہنچاتا ہے اور وہ ان کی سرپرستی اپنے ذمے صرف اس لئے لیتا ہے کہ وہ نیک اعمال بجا لاتے اور ایسے کام آگے بھیجتے ہیں جن سے ان کا مقصد اپنے آقا کی رضا مندی حاصل کرنا ہوتا ہے۔ اس کے برعکس وہ شخص ہے جس نے اپنے آقا سے روگردانی کی اور اپنی خواہشات نفس کے پیچھے لگا رہا تو اللہ تعالیٰ اس پر شیطان مسلط کردیتا ہے جو اس کا سرپرست بن کر اس کے دین و دنیا کو تباہ کردیتا ہے۔