بَدِيعُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۖ أَنَّىٰ يَكُونُ لَهُ وَلَدٌ وَلَمْ تَكُن لَّهُ صَاحِبَةٌ ۖ وَخَلَقَ كُلَّ شَيْءٍ ۖ وَهُوَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ
وہ تو آسمانوں اور زمین کا موجود ہے۔ اس کا کوئی بیٹا کہاں ہوسکتا ہے، جبکہ اس کی کوئی بیوی نہیں؟ اسی نے ہر چیز پیدا کی ہے اور وہ ہر ہر چیز کا پورا پورا علم رکھتا ہے۔
﴿بَدِيعُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ﴾ ” نئی طرح پر بنانے والا آسمانوں اور زمین کا“ اللہ تعالیٰ ان کو تخلیق کرنے والا بغیر کسی سابقہ نمونے کے، ان کو مہارت کے ساتھ بہترین شکل میں، بہترین نظام اور خوبصورتی کے ساتھ بنانے والا بغیر کسی سابقہ نمونے کے، ان کو مہارت کے ساتھ بہترین شکل میں، بہترین نظام اور خوبصورتی کے ساتھ بنانے والا ہے۔ بڑے بڑے عقل مندوں کی عقل اس جیسی کوئی چیز وجود میں لانے سے قاصر ہے۔ اسی طرح زمین اور آسمان کی تخلیق میں کوئی اس کا شریک بھی نہیں۔﴿أَنَّىٰ يَكُونُ لَهُ وَلَدٌ وَلَمْ تَكُن لَّهُ صَاحِبَةٌ﴾ ” کیوں کر ہوسکتی ہے اس کی اولاد جب کہ اس کی بیوی ہی نہیں؟“ یعنی اللہ تعالیٰ کی اولاد کیسے ہوسکتی ہے حالانکہ وہ بے نیاز، سردار اور الٰہ حق ہے جس کی کوئی ساتھی، یعنی بیوی نہیں ہے وہ اپنی تمام مخلوق سے بے نیاز ہے۔ تمام مخلوق اس کی محتاج اور اپنے تمام احوال میں اللہ تعالیٰ کے سامنے مجبور ہے اور اولاد لازمی طور پر اپنے باپ کی جنس سے ہوتی ہے۔ اللہ تبارک و تعالیٰ ہر چیز کا خالق ہے۔ اس کی مخلوقات میں کوئی چیز ایسی نہیں جو کسی بھی پہلو سے اس کی مشابہ ہو۔ چونکہ اللہ تبارک و تعالیٰ نے اس امر کا عمومی ذکر فرمایا ہے کہ اس نے تمام اشیا کو پیدا کیا ہے، اس لئے اس نے یہ بھی ذکر فرمایا کہ اس کا علم ان تمام اشیاء کا احاطہ کئے ہوئے ہے۔ ﴿ وَهُوَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ ﴾” اور وہ ہر چیز کو جانتا ہے۔“ تخلیق کے بعد علم کا ذکر کرنا اس دلیل عقلی کی طرف اشارہ ہے کہ اسے اپنی مخلوق کا علم بھی ہے اور مخلوق میں اس کی پیدا کردہ تمام چیزیں اور وہ پورا نظام ہے جس پر کائنات قائم ہے۔ اس لئے کہ اس میں خالق کے علم کی وسعت اور اس کی کامل حکمت پر دلیل ہے، جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ﴿أَلَا يَعْلَمُ مَنْ خَلَقَ وَهُوَ اللَّطِيفُ الْخَبِيرُ﴾ (الملک :67؍14) ’’بھلا جس نے پیدا کیا وہ نہیں جانتا؟ وہ تو پوشیدہ اور باریک امور سے آگاہ اور ان کی خبر رکھنے والا ہے۔“ اور فرمایا : ﴿وَهُوَ الْخَلَّاقُ الْعَلِيمُ﴾(یسین :36؍(81 ” وہ بڑا پیدا کرنے والا اور علم رکھنے والا ہے۔“