وَجَعَلُوا لِلَّهِ شُرَكَاءَ الْجِنَّ وَخَلَقَهُمْ ۖ وَخَرَقُوا لَهُ بَنِينَ وَبَنَاتٍ بِغَيْرِ عِلْمٍ ۚ سُبْحَانَهُ وَتَعَالَىٰ عَمَّا يَصِفُونَ
اور لوگوں نے جنات کو اللہ کے ساتھ خدائی میں شریک قرر دے لیا، (٣٩) حالانکہ اللہ نے ہی ان کو پیدا کیا ہے۔ اور مجھ بوجھ کے بغیر اس کے لیے بیٹے اور بیٹیاں تراش لیں۔ (٤٠) حالانکہ اللہ کے بارے میں جو باتیں یہ بناتے ہیں وہ ان سب سے پاک اور بالاوبرتر ہے۔
اللہ تبارک و تعالیٰ آگاہ فرماتا ہے کہ اپنے بندوں پر اس کے احسان اور واضح نشانیوں کے ذریعے سے ان کو اپنی معرفت عطا کرنے کے باوجود مشرکین قریش وغیرہم جنوں اور فرشتوں کو اس کے شریک ٹھہراتے ہیں، ان کو پکارتے ہیں اور ان کی عبادت کرتے ہیں جو اللہ تعالیٰ کی مخلوق ہیں اور ان میں ربوبیت اور الوہیت کی کوئی بھی صفت نہیں۔ وہ ان کو اس ہستی کا شریک ٹھہراتے ہیں جو خلق و امر کی مالک ہے اور وہ ہر قسم کی نعمت عطا کرنے والی اور تمام دکھوں اور تکالیف کو دور کرنے والی ہے اور اسی طرح مشرکین نے اپنی طرف سے اللہ تعالیٰ پر بہتان گھڑتے اور جھوٹ باندھتے ہوئے بغیر کسی علم کے اللہ تعالیٰ کے بیٹے بیٹیاں بنا ڈالے۔ اس سے بڑا ظالم کون ہے جو علم کے بغیر کوئی بات اللہ تعالیٰ کے ذمے لگاتا ہے اور اس پر ایسے بدترین نقص کا بہتان باندھتا ہے جس سے اس کی تنزیہہ واجب ہے، بنا بریں اللہ تعالیٰ نے اپنے آپ کو مشرکین کی افترا پردازیوں سے منزہ قرار دیتے ہوئے فرمایا : ﴿سُبْحَانَهُ وَتَعَالَىٰ عَمَّا يَصِفُونَ ﴾” وہ ان باتوں سے جو اس کی نسبت بیان کرتے ہیں پاک ہے۔“ پس اللہ تعالیٰ ہر صفت کمال سے متصف اور ہر نقص، آفت اور عیب سے منزہ ہے۔