أُولَٰئِكَ الَّذِينَ هَدَى اللَّهُ ۖ فَبِهُدَاهُمُ اقْتَدِهْ ۗ قُل لَّا أَسْأَلُكُمْ عَلَيْهِ أَجْرًا ۖ إِنْ هُوَ إِلَّا ذِكْرَىٰ لِلْعَالَمِينَ
یہ لوگ (جن کا ذکر اوپر ہوا) وہ تھے جن کو اللہ نے (مخالفین کے رویے پر صبر کرنے کی) ہدایت کی تھی، لہذا (اے پیغمبر) تم بھی انہی کے راستے پر چلو۔ (مخالفین سے) کہہ دو کہ میں تم سے اس (دعوت) پر کوئی اجرت نہیں مانگتا۔ یہ تو دنیا جہان کے سب لوگوں کے لیے ایک نصیحت ہے، اور بس۔
﴿قُل﴾یعنی ان لوگوں سے کہہ دیجیے جنہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت سے اعراض کیا۔ ﴿ لَّا أَسْأَلُكُمْ عَلَيْهِ أَجْرًا﴾” میں تم سے اس کا صلہ نہیں مانگتا۔“ یعنی میں تم سے اپنی تبلیغ اور تمہیں اسلام کی دعوت دینے کے عوض کسی مال اور تاوان کا مطالبہ نہیں کرتا جو تمہارے اسلام نہ لانے کا سبب بنے، میرا اجر صرف اللہ کے ذمے ہے ﴿ إِنْ هُوَ إِلَّا ذِكْرَىٰ لِلْعَالَمِينَ﴾ ” یہ تو محض نصیحت ہے جہان کے لوگوں کے لئے“ جو چیز ان کے لئے مفید ہے، اس سے وہ نصیحت پکڑتے ہیں اور اس پر عمل کرتے ہیں اور جو چیز ان کے لئے ضرر رساں ہے، اسے چھوڑ دیتے ہیں۔ وہ اس کے ذریعے سے اپنے رب اور اس کے اسماء وصفات کی معرفت حاصل کرتے ہیں اور اس کے ذریعے سے اخلاق حمیدہ، ان کے حصول کے مناہج اور اخلاق رذیلہ اور ان میں مبتلا کرنے والے امور کا علم حاصل کرتے ہیں۔ چونکہ یہ تمام جہانوں کے لئے نصیحت ہے اس لئے یہ سب سے بڑی نعمت ہے جس سے اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کو نوازا ہے اور ان پر واجب ہے کہ وہ اس نعمت کو قبول کریں اور اس پر اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کریں۔