ذَٰلِكَ هُدَى اللَّهِ يَهْدِي بِهِ مَن يَشَاءُ مِنْ عِبَادِهِ ۚ وَلَوْ أَشْرَكُوا لَحَبِطَ عَنْهُم مَّا كَانُوا يَعْمَلُونَ
یہ اللہ کی دی ہوئی ہدایت ہے جس کے ذریعے وہ اپنے بندوں میں سے جس کو چاہتا ہے راہ راست تک پہنچا دیتا ہے۔ اور اگر وہ شرک کرنے لگتے تو ان کے سارے (نیک) اعمال اکارت ہوجاتے۔
﴿ذَٰلِكَ﴾ ” یہ“ یعنی یہ ہدایت مذکورہ ﴿هُدَى اللَّـهِ﴾ ” اللہ کی ہدایت ہے“ جس کی ہدایت کے سوا کوئی ہدایت نہیں ﴿يَهْدِي بِهِ مَن يَشَاءُ مِنْ عِبَادِهِ﴾” وہ ہدایت دیتا ہے اس کی جس کو چاہتا ہے اپنے بندوں میں سے“ پس اسی سے ہدایت طلب کرو، اگر وہ راہنمائی نہ کرے تو اس کے سوا تمہیں راہ دکھانے والا کوئی نہیں اور جن کی ہدایت اللہ تعالیٰ کی مشیت میں ہے، ان میں وہ لوگ بھی شامل ہیں جن کا ذکر گزشتہ سطور میں گزر چکا ہے۔ ﴿وَلَوْ أَشْرَكُوا ﴾” اگر یہ لوگ شرک کرتے“ یعنی بفرض محال ﴿ لَحَبِطَ عَنْهُم مَّا كَانُوا يَعْمَلُونَ﴾ ” تو ان کے عمل برباد ہوجاتے“ کیونکہ شرک تمام اعمال کو ساقط اور اکارت کردیتا ہے اور جہنم میں خلود اور دوام کا موجب بنتا ہے۔ اگر یہ چنے ہوئے بہترین لوگ بھی شرک کرتے حالانکہ وہ اس سے پاک ہیں، تو ان کے اعمال بھی اکارت ہوجاتے دیگر لوگ تو اس جزا کے زیادہ مستحق ہیں۔