وَهُوَ الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ بِالْحَقِّ ۖ وَيَوْمَ يَقُولُ كُن فَيَكُونُ ۚ قَوْلُهُ الْحَقُّ ۚ وَلَهُ الْمُلْكُ يَوْمَ يُنفَخُ فِي الصُّورِ ۚ عَالِمُ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ ۚ وَهُوَ الْحَكِيمُ الْخَبِيرُ
اور وہی ذات ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو برحق پیدا کیا ہے، (٢٦) اور جس دن وہ (روز قیامت سے) کہے گا کہ : تو ہوجا تو وہ ہوجائے گا۔ اس کا قول برحق ہے۔ اور جس دن صورت پھونکا جائے گا، اس دن بادشاہی اسی کی ہوگی (٢٧) وہ غائب و حاضر ہر چیز کو جاننے والا ہے، اور وہی بڑی حکمت والا، پوری طرح باخبر ہے
﴿ وَهُوَ الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ بِالْحَقِّ﴾ ” وہی ذات ہے جس نے پیدا کیا آسمانوں اور زمین کو حق کے ساتھ“ تاکہ وہ بندوں کو حکم دے اور بعض چیزوں سے روکے پھر اس پر انہیں ثواب و عقاب دے ﴿ وَيَوْمَ يَقُولُ كُن فَيَكُونُ ۚ قَوْلُهُ الْحَقُّ ۚ﴾ ”اور جس دن کہے گا کہ ہوجا تو وہ ہوجائے گا، اس کا ارشاد برحق ہے۔“ جس میں کوئی شک ہے نہ کوئی ایچ پیچ اور نہ اللہ تعالیٰ کوئی عبث بات کہتا ہے ﴿وَلَهُ الْمُلْكُ يَوْمَ يُنفَخُ فِي الصُّورِ﴾ ” اور اسی کی بادشاہی ہے جس دن پھونکا جائے گا صور“ یعنی قیامت کے روز، اللہ تعالیٰ نے خاص طور پر قیامت کے دن کا ذکر اس لئے کیا ہے، حالانکہ وہ ہر چیز کا مالک ہے، کیونکہ قیامت کے دن تمام ملکیتیں ختم ہوجائیں گی اور اللہ واحد و قہار کی ملکیت باقی رہ جائے گی۔ ﴿عَالِمُ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ ۚ وَهُوَ الْحَكِيمُ الْخَبِيرُ﴾” وہ جاننے والا ہے چھپی اور کھلی باتوں کا اور وہی حکمت والا، خبردار ہے۔“ جو حکمت تام، نعمت کامل اور احسان عظیم کا مالک ہے، اس کا علم اسرار نہاں، باطنی راز اور چھپے ہوئے امور کا احاطہ کئے ہوئے ہے جس کے سوا کوئی معبود اور کوئی رب نہیں۔