قُلْ إِنِّي نُهِيتُ أَنْ أَعْبُدَ الَّذِينَ تَدْعُونَ مِن دُونِ اللَّهِ ۚ قُل لَّا أَتَّبِعُ أَهْوَاءَكُمْ ۙ قَدْ ضَلَلْتُ إِذًا وَمَا أَنَا مِنَ الْمُهْتَدِينَ
(اے پیغمبر ! ان سے) کہو کہ : تم اللہ کے سوا جن (جھوٹے خداؤں) کو پکارتے ہو مجھے ان کی عبادت کرنے سے منع کیا گیا ہے۔ کہو کہ : میں تمہاری خواہشات کے پیچھے نہیں چل سکتا۔ اگر میں ایسا کروں تو گمراہ ہوں گا، اور میرا شمار ہدایت یافتہ لوگوں میں نہیں ہوگا۔
اللہ تبارک و تعالیٰ اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے فرماتا ہے : ﴿قُلْ﴾ان مشرکین سے کہہ دیجیے جو اللہ کے ساتھ دوسرے معبودوں کو بھی پکارتے ہیں ﴿إِنِّي نُهِيتُ أَنْ أَعْبُدَ الَّذِينَ تَدْعُونَ مِن دُونِ اللَّـهِ﴾ ” جن کو تم اللہ کے سوا پکارتے ہو مجھے ان کی عبادت سے منع کیا گیا ہے۔“ یعنی مجھے منع کیا گیا ہے کہ میں اللہ کی بجائے اللہ کے بناوٹی ہمسروں اور بتوں کی عبادت کروں جو کسی نفع ونقصان کے مالک ہیں نہ موت و حیات اور دوبارہ اٹھانے کا کوئی اختیار رکھتے ہیں۔ یہ سب باطل ہے۔ اس میں تمہارے لئے کوئی دلیل ہے نہ اس کے باطل ہونے میں کوئی شبہ ہے۔ سوائے خواہشات نفس کی پیروی کے جو سب سے بڑی گمراہی ہے۔ بنابریں فرمایا : ﴿قُل لَّا أَتَّبِعُ أَهْوَاءَكُمْ ۙ قَدْ ضَلَلْتُ إِذًا ﴾” کہہ دیجیے میں تمہاری خواہشات کی پیروی نہیں کرتا، بیشک تب میں بہک جاؤں گا“ یعنی اگر میں تمہاری خواہشات کی پیروی کروں تو گمراہ ہوجاؤں گا ﴿ وَمَا أَنَا مِنَ الْمُهْتَدِينَ﴾” اور کسی پہلو سے بھی راہ راست پر نہیں رہوں گا“ رہی و وہ توحید اور اخلاص عمل جن پر میں عمل پیرا ہوں تو یہی حق ہے جس کی تائید واضح براہین اور قطعی دلائل کرتے ہیں۔