قُلْ أَرَأَيْتُمْ إِنْ أَخَذَ اللَّهُ سَمْعَكُمْ وَأَبْصَارَكُمْ وَخَتَمَ عَلَىٰ قُلُوبِكُم مَّنْ إِلَٰهٌ غَيْرُ اللَّهِ يَأْتِيكُم بِهِ ۗ انظُرْ كَيْفَ نُصَرِّفُ الْآيَاتِ ثُمَّ هُمْ يَصْدِفُونَ
(اے پیغمبر ! ان سے) کہو : ذرا مجھے بتاؤ کہ اگر اللہ تمہاری سننے کی طاقت اور تمہاری آنکھیں تم سے چھین لے اور تمہارے دلوں پر مہر لگا دے، تو اللہ کے سوا کونسا معبود ہے جو یہ چیزیں تمہیں لاکر دیدے؟ دیکھو ہم کیسے کیسے مختلف طریقوں سے دلائل بیان کرتے ہیں، پھر بھی یہ لوگ منہ پھیر لیتے ہیں۔
اللہ تبارک و تعالیٰ آگاہ فرماتا ہے کہ جس طرح وہ تمام کائنات کی تخلیق و تدبیر میں متفرد ہے اسی طرح وہ وحدانیت اور الوہیت میں بھی متفرد ہے۔ فرمایا: ﴿قُلْ أَرَأَيْتُمْ إِنْ أَخَذَ اللَّـهُ سَمْعَكُمْ وَأَبْصَارَكُمْ وَخَتَمَ عَلَىٰ قُلُوبِكُم﴾ ” کہہ دیجیے، بتلاؤ! اگر اللہ تعالیٰ چھین لے تمہارے کان اور آنکھیں اور مہر لگا دے تمہارے دلوں پر“ یعنی تم اس حالت میں باقی رہ جاؤ کہ تمہاری سماعت ہو نہ بصارت اور نہ سوچنے سمجھنے کی قوت ﴿مَّنْ إِلَـٰهٌ غَيْرُ اللَّـهِ يَأْتِيكُم بِهِ﴾ ” تو کون ایسا معبود ہے اللہ کے سوا جو تم کو یہ چیزیں لادے؟“ جب اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی ہستی ایسی نہیں جو یہ چیز عطا کرسکے تو پھر تم اللہ تعالیٰ کے ساتھ ایسی ہستیوں کی عبادت کیوں کرتے ہو جن کے پاس کچھ بھی قدرت و اختیار نہیں مگر جب اللہ چاہے۔ یہ آیت کریمہ توحید کے اثبات اور شرک کے بطلان کی دلیل ہے اس لئے فرمایا : ﴿انظُرْ كَيْفَ نُصَرِّفُ الْآيَاتِ﴾” دیکھو ! ہم کیوں کر طرح طرح سے بیان کرتے ہیں باتیں“ یعنی ہم اپنی آیات کو کس طرح متنوع بناتے ہیں، ہم ہر اسلوب میں اپنی نشانی لاتے ہیں، تاکہ حق روشن اور مجرموں کی راہ واضح ہوجائے ﴿ ثُمَّ هُمْ يَصْدِفُونَ﴾” پھر بھی وہ اعراض کرتے ہیں۔“ یعنی اس کامل تبیین و توضیح کے باوجود بھی یہ لوگ اللہ تعالیٰ کی آیتوں سے روگردانی اور اعراض کرتے ہیں۔