سورة الانعام - آیت 28

بَلْ بَدَا لَهُم مَّا كَانُوا يُخْفُونَ مِن قَبْلُ ۖ وَلَوْ رُدُّوا لَعَادُوا لِمَا نُهُوا عَنْهُ وَإِنَّهُمْ لَكَاذِبُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

حالانکہ (ان کی یہ آرزو بھی سچی نہ ہوگی) بلکہ دراصل وہ چیز (یعنی آخرت) ان کے سامنے کھل کر ااچکی ہوگی جسے وہ پہلے چھپایا کرتے تھے (اس لیے مجبورا یہ دعوی کریں گے) ورنہ اگر ان کو واقعی واپس بھیجا جائے تو یہ دوبارہ وہی کچھ کریں گے جس سے انہیں روکا گیا ہے، اور یقین جانو یہ پکے جھوٹے ہیں۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿بَلْ بَدَا لَهُم مَّا كَانُوا يُخْفُونَ مِن قَبْلُ﴾” بلکہ ظاہر ہوگیا ان کے لئے جو وہ چھپاتے تھے پہلے“ اس لئے کہ وہ اپنے دل میں اس حقیقت کو چھپاتے تھے کہ وہ جھوٹے ہیں اور ان کے دلوں کا جھوٹ بسا اوقات ظاہر ہوجاتا تھا۔ مگر ان کی فاسد اغراض ان کو حق سے روک دیتی تھیں اور ان کے دلوں کو بھلائی سے پھیر دیتی تھیں، وہ اپنی ان تمناؤں میں جھوٹے ہیں، ان کا مقصد محض اپنے آپ کو عذاب سے ہٹانا ہے۔ ﴿ وَلَوْ رُدُّوا لَعَادُوا لِمَا نُهُوا عَنْهُ وَإِنَّهُمْ لَكَاذِبُونَ ﴾” اور اگر ان کو واپس لوٹا بھی دیا گیا تو یہ دوبارہ وہی کچھ کریں گے جس سے ان کو روکا گیا ہے اور بے شک یہ سخت جھوٹے ہیں۔“