وَهُوَ الْقَاهِرُ فَوْقَ عِبَادِهِ ۚ وَهُوَ الْحَكِيمُ الْخَبِيرُ
اور وہ اپنے بندوں کے اوپر مکمل اقتدار رکھتا ہے، اور وہ حکیم بھی ہے، پوری طرح باخبر بھی
﴿وَهُوَ الْقَاهِرُ فَوْقَ عِبَادِهِ ۚ﴾ ” اور وہ غالب ہے اپنے بندوں پر“ پس اللہ تعالیٰ کی مشیت کے بغیر کوئی تصرف کرسکتا ہے نہ کوئی حرکت کرنے والا حرکت کرسکتا ہے اور نہ اس کی مشیت کے بغیر کوئی ساکن ہوسکتا ہے۔ مملوک کو یہ اختیار نہیں کہ وہ اس کی ملکیت اور تسلط سے نکل سکے، وہ اللہ کے سامنے مغلوب و مقہور اور اس کے دائرہ تدبیر میں ہیں۔ جب اللہ تعالیٰ غالب و قاہر ہے اور دوسرے مغلوب و مقہور، تو ظاہر ہوا کہ صرف اللہ تعالیٰ ہی عبادت کا مستحق ہے ﴿ وَهُوَ الْحَكِيمُ﴾ ” اور وہ دانا ہے۔“ وہ اپنے اوامرونواہی، ثواب و عقاب اور خلق و قدر میں حکمت سے کام لیتا ہے ﴿الْخَبِيرُ ﴾ ” خبر دار ہے۔“ وہ اسرار و ضمائر اور تمام مخفی امور کی اطلاع رکھتا ہے اور یہ سب توحید الٰہی کے دلائل ہیں۔