فَقُلْنَا اضْرِبُوهُ بِبَعْضِهَا ۚ كَذَٰلِكَ يُحْيِي اللَّهُ الْمَوْتَىٰ وَيُرِيكُمْ آيَاتِهِ لَعَلَّكُمْ تَعْقِلُونَ
چنانچہ ایسا ہوا کہ ہم نے حکم دیا اس (شخص) پر (جو فی الحقیقت قاتل تھا) مقتول کے بعض (اجزائے جسم) سے ضرب لگاؤ (جب ایسا کیا گیا تو حقیقت کھل گئی اور قاتل کی شخصیت معلوم ہوگئی) اللہ اسی طرح مردوں کو زندگی بخشتا اور تمہیں اپنی (قدرت و حکمت کی) نشنایاں دکھلاتا ہے تاکہ سمجھ بوجھ سے کام لو
جب انہوں نے گائے ذبح کر ڈالی تو ہم نے ان سے کہا کہ گائے کا ایک عضو اس مقتول کو لگاؤ۔ اس سے مراد کوئی معین عضو ہے یا کوئی سا بھی عضو؟ اس کے تعین کا کوئی فائدہ نہیں۔ بس انہوں نے گائے کے کسی حصے کو مقتول کے ساتھ لگایا تو اللہ تعالیٰ نے اسے زندہ کردیا اور اللہ تعالیٰ نے اس چیز کو ظاہر کردیا جسے وہ چھپانے کی کوشش کر رہے تھے۔ پس اللہ تعالیٰ نے انہیں باخبر کردیا کہ قاتل کون ہے۔ ان کے سامنے اللہ تعالیٰ کا اس مقتول کو دوبارہ زندہ کرنا اس بات کی دلیل ہے کہ اللہ تعالیٰ تمہارے مردوں کو زندہ کرے گا۔ ﴿ لَعَلَّكُمْ تَعْقِلُونَ﴾شاید کہ تم عقل سے کام لو اور ان کاموں سے رک جاؤ جو تمہارے لئے نقصان دہ ہیں۔