وَلَهُ مَا سَكَنَ فِي اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ ۚ وَهُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ
اور رات اور دن میں جتنی مخلوقات آرام پاتی ہیں، سب اسی کے قبضے میں ہیں (٦) اور وہ ہر بات کو سنتا، ہر چیز کو جانتا ہے۔
معلوم ہونا چاہئے کہ یہ سورۃ مبارکہ توحید کو متحقق کرنے کے لئے ہر عقلی اور نقلی دلیل پر مشتمل ہے، بلکہ تقریباً تمام سورت ہی توحید کی شان، مشرکین اور انبیاء و رسل کی تکذیب کرنے والوں کے ساتھ مجادلات کے مضامین پر مشتمل ہے۔ ان آیات کریمہ میں اللہ تبارک و تعالیٰ نے ان دلائل کا ذکر فرمایا ہے جن سے ہدایت واضح ہوتی ہے اور شرک کا قلع قمع ہوتا ہے چنانچہ فرمایا : ﴿وَلَهُ مَا سَكَنَ فِي اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ ۚ﴾” اور اللہ ہی کا ہے جو کچھ کہ آرام پکڑتا ہے رات میں اور دن میں“ یہ جن و انس، فرشتے، حیوانات اور جمادات سب اللہ تعالیٰ کی مخلوق ہیں۔ یہ سب اللہ کی تدبیر کے تحت ہیں۔ یہ سب اللہ کے غلام ہیں جو اپنے رب عظیم اور مالک قاہر کے سامنے مسخر ہیں۔ کیا عقل و نقل کے اعتبار سے یہ بات صحیح ہے کہ ان غلام اور مملوک ہستیوں کی عبادت کی جائے جو کسی نفع و نقصان پر قادر نہیں اور خالق کائنات کے لئے اخلاص کو ترک کردیا جائے جو کائنات کی تدبیر کرتا، اس کا مالک اور نفع و نقصان کا اختیار رکھتا ہے؟ یا عقل سلیم اور فطرت مستقیم اس بات کی داعی ہے کہ اللہ رب العالمین کے لئے ہر قسم کی عبادت کو خالص کیا جائے، محبت، خوف اور امید صرف اسی سے ہو؟ ﴿السَّمِيعُ ﴾ ” وہ سنتا ہے۔“ اختلاف لغات اور تنوع حاجات کے باوجود وہ تمام آوازوں کو سنتا ہے ﴿الْعَلِيمُ﴾ ” وہ جانتا ہے۔“ وہ ان تمام چیزوں کو جانتا ہے جو تمھیں اور جو مستقبل میں ہوں گی اور ان کو بھی جانتا ہے جو نہ تھیں کہ اگر وہ ہوتیں تو کیسی ہوتیں، اللہ تعالیٰ ظاہر و باطن ہر چیز کی اطلاع رکھتا ہے۔