وَلَقَدِ اسْتُهْزِئَ بِرُسُلٍ مِّن قَبْلِكَ فَحَاقَ بِالَّذِينَ سَخِرُوا مِنْهُم مَّا كَانُوا بِهِ يَسْتَهْزِئُونَ
اور (اے پیغمبر) حقیقت یہ ہے کہ تم سے پہلے بھی بہت سے رسولوں کا مذاق اڑایا گیا ہے لیکن نتیجہ یہ ہوا کہ ان میں سے جن لوگوں نے مذاق اڑایا تھا ان کو اسی چیز نے آگھیرا جس کا وہ مذاق اڑایا کرتے تھے۔
اللہ تبارک و تعالیٰ اپنے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو تسلی دیتا ہے اور اسے صبر کی تلقین کرتا ہے اور اس کے دشمنوں کو تہدید و وعید سناتے ہوئے کہتا ہے : ﴿وَلَقَدِ اسْتُهْزِئَ بِرُسُلٍ مِّن قَبْلِكَ﴾ ” اور تحقیق استہزا کیا گیا رسولوں سے، آپ سے پہلے۔‘‘ جب وہ واضح دلائل کے ساتھ اپنی امتوں کے پاس آئے تو انہوں نے ان کو جھٹلایا انہوں نے ان کے ساتھ اور ان کی تعلیمات کے ساتھ استہزا کیا۔ پس اللہ تعالیٰ نے ان کو اس کفر اور تکذیب کے باعث ہلاک کردیا اور عذاب میں سے ان کو پورا پورا حصہ دیا۔﴿فَحَاقَ بِالَّذِينَ سَخِرُوا مِنْهُم مَّا كَانُوا بِهِ يَسْتَهْزِئُونَ﴾ ” پس گھیر لیا ان کو جو ان میں سے استہزا کرنے والے تھے، اس چیز نے جس کے ساتھ وہ استہزا کرتے تھے۔“ پس اے جھٹلانے والو ! جھٹلانے کی روش پر قائم رہنے سے باز آجاؤ، ورنہ تمہیں بھی وہی عذاب آ لے گا جو ان قوموں پر آیا تھا۔