وَمَا تَأْتِيهِم مِّنْ آيَةٍ مِّنْ آيَاتِ رَبِّهِمْ إِلَّا كَانُوا عَنْهَا مُعْرِضِينَ
اور (ان کافروں کا حال یہ ہے کہ) ان کے پاس ان کے پروردگار کی نشانیوں میں سے جب بھی کوئی نشانی آتی ہے، تو یہ لوگ اس سے منہ موڑ لیتے ہیں۔
یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے مشرکین کے اعراض، ان کی شدت تکذیب اور ان کی عداوت کے بارے میں خبر ہے، نیز یہ کہ آیات و معجزات انہیں کوئی فائدہ نہیں دیں گے جب تک کہ ان پر عبرتناک عذاب نازل نہ ہوجائے۔ چنانچہ فرمایا : ﴿وَمَا تَأْتِيهِم مِّنْ آيَةٍ مِّنْ آيَاتِ رَبِّهِمْ﴾ ” اور نہیں آتی ان کے پاس کوئی نشانی ان کے رب کی نشانیوں میں سے“ جو حق پر دلیل قطعی ہیں جو حق کے قبول کرنے اور اس کی اتباع کرنے کی دعوت دیتی ہیں۔ ﴿إِلَّا كَانُوا عَنْهَا مُعْرِضِينَ ﴾ ” مگر وہ اس سے اعراض کرتے ہیں۔“ یعنی وہ ان آیات کو غور سے سنتے نہیں اور ان میں تدبر نہیں کرتے۔ ان کے دل دوسرے امور میں مصروف ہیں اور انہوں نے پیٹھ پھیر لی ہے۔