قَالَ اللَّهُ إِنِّي مُنَزِّلُهَا عَلَيْكُمْ ۖ فَمَن يَكْفُرْ بَعْدُ مِنكُمْ فَإِنِّي أُعَذِّبُهُ عَذَابًا لَّا أُعَذِّبُهُ أَحَدًا مِّنَ الْعَالَمِينَ
اللہ نے کہا کہ : میں بیشک تم پر وہ خوان اتار دوں گا، لیکن اس کے بعد تم میں سے جو شخص بھی کفر کرے گا اس کو میں ایسی سزا دوں گا جو دنیا جہان کے کسی بھی شخص کو نہیں دوں گا۔ (٧٨)
اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ﴿إِنِّي مُنَزِّلُهَا عَلَيْكُمْ ۖ فَمَن يَكْفُرْ بَعْدُ مِنكُمْ فَإِنِّي أُعَذِّبُهُ عَذَابًا لَّا أُعَذِّبُهُ أَحَدًا مِّنَ الْعَالَمِينَ﴾ ” بے شک میں اسے تم پر اتاروں گا، پس اس کے بعد تم میں سے جو کفر کرے گا تو میں اسے ایسا عذاب دوں گا جو جہانوں میں سے کسی کو نہیں دوں گا“ کیونکہ اس نے واضح معجزے کا مشاہدہ کر کے ظلم اور عناد کی بنا پر اس کا انکار کردیا اور یوں وہ درد ناک عذاب اور سخت سزا کا مستحق ٹھہرا۔ آپ کو معلوم ہونا چاہئے کہ اللہ تعالیٰ نے وعدہ فرمایا کہ وہ دستر خوان نازل کرے گا اور اس کے ساتھ ان کو ان کے کفر کی صورت میں مذکورہ بالا وعید بھی سنائی مگر اللہ تعالیٰ نے اس کے نازل کرنے کا ذکر نہیں فرمایا۔ احتمال یہی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اس وجہ سے اسے نازل نہیں فرمایا ہوگا کہ انہوں نے اس کو اختیار نہیں کیا۔ اس کی تائید اس سے بھی ہوتی ہے کہ اس کا ذکر انجیل کے اس نسخے میں نہیں ہے جو اس وقت عیسائیوں کے پاس ہے۔ اس میں اس امر کا بھی احتمال ہے کہ دستر خوان نازل ہوا ہوجیسا کہ اللہ تعالیٰ نے وعدہ فرمایا اور اللہ تعالیٰ اپنے وعدے کے خلاف نہیں کرتا اور انجیل میں اس کا ذکر نہ ہونے کا سبب یہ ہے کہ وہ اسے بھلا بیٹھے ہوں گے جس کو یاد رکھنے کے لئے ان کو کہا گیا تھا اور یہ بھی ممکن ہے کہ یہ واقعہ سرے سے انجیل میں موجود ہی نہ ہو بلکہ نسل در نسل زبانی منتقل ہوا ہو اور اللہ تعالیٰ نے انجیل میں اس کا ذکر کئے بغیر اس کو بیان کرنے پر اکتفا کیا ہو اور اللہ تعالیٰ کا ارشاد ﴿وَنَكُونَ عَلَيْهَا مِنَ الشَّاهِدِينَ﴾ ” اور ہم اس پر گواہ ہیں۔“ بھی اس معنی پر دلالت کرتا ہے۔ حقیقت حال کو اللہ تعالیٰ زیادہ جانتا ہے۔