سورة المآئدہ - آیت 107

فَإِنْ عُثِرَ عَلَىٰ أَنَّهُمَا اسْتَحَقَّا إِثْمًا فَآخَرَانِ يَقُومَانِ مَقَامَهُمَا مِنَ الَّذِينَ اسْتَحَقَّ عَلَيْهِمُ الْأَوْلَيَانِ فَيُقْسِمَانِ بِاللَّهِ لَشَهَادَتُنَا أَحَقُّ مِن شَهَادَتِهِمَا وَمَا اعْتَدَيْنَا إِنَّا إِذًا لَّمِنَ الظَّالِمِينَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

پھر بعد میں اگر یہ پتہ چلے کہ انہوں نے (جھوٹ بول کر) اپنے اوپر گناہ کا بوجھ اٹھا لیا ہے تو ان لوگوں میں سے دو آدمی ان کی جگہ (گواہی کے لیے) کھڑے ہوجائیں جن کے خلاف ان پہلے دو آدمیوں نے گناہ اپنے سر لیا تھا (٧٤) اور وہ اللہ کی قسم کھائیں کہ ہماری گواہی ان پہلے دو آدمیوں کی گواہی کے مقابلے میں زیادہ سچی ہے، اور ہم نے (اس گواہی میں) کوئی زیادتی نہیں کی ہے، ورنہ ہم ظالموں میں شمار ہوں گے۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿فَإِنْ عُثِرَ عَلَىٰ أَنَّهُمَا ﴾” پھر اگر خبر ہوجائے کہ یہ دونوں“ یعنی دونوں گواہ ﴿اسْتَحَقَّا إِثْمًا ﴾” حق بات دبا گئے ہیں“ یعنی اگر ایسے قرائن پائے جائیں جو ان کے جھوٹ پر دلالت کرتے ہوں اور جن سے ظاہر ہوتا ہو کہ انہوں نے خیانت کی ہے تو جن لوگوں کا انہوں نے حق مارنا چاہا تھا ان میں سے ان کی جگہ دو اور گواہ کھڑے ہوں جو میت کے زیادہ قریبی ہوں۔ یعنی میت کے اولیاء میں سے دو آدمی کھڑے ہوں اور وہ دونوں میت کے سب سے زیادہ قریبی رشتہ دار ہوں۔﴿فَيُقْسِمَانِ بِاللَّـهِ لَشَهَادَتُنَا أَحَقُّ مِن شَهَادَتِهِمَا﴾ ” پس وہ دونوں قسم کھائیں اللہ کی، کہ ہماری گواہی زیادہ صحیح ہے پہلوں کی گواہی سے“ یعنی انہوں نے جھوٹ بولا ہے اور وہ وصیت میں تغیر و تبدل کر کے خیانت کے مرتکب ہوئے ہیں﴿وَمَا اعْتَدَيْنَا إِنَّا إِذًا لَّمِنَ الظَّالِمِينَ ﴾ ” اور ہم نے زیادتی نہیں کی، نہیں تو بے شک ہم ظالموں میں سے ہوں گے“ یعنی اگر ہم نے ظلم اور زیادتی کی اور ناحق گواہی دی۔