سورة المآئدہ - آیت 92

وَأَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَاحْذَرُوا ۚ فَإِن تَوَلَّيْتُمْ فَاعْلَمُوا أَنَّمَا عَلَىٰ رَسُولِنَا الْبَلَاغُ الْمُبِينُ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور اللہ کی اطاعت کرو، اور رسول کی اطاعت کرو، اور (نافرمانی سے) بچتے رہو۔ اور اگر تم (اس حکم سے) منہ موڑو گے تو جان رکھو کہ ہمارے رسول پر صرف یہ ذمہ داری ہے کہ وہ صاف صاف طریقے سے (اللہ کے حکم کی) تبلیغ کردیں۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اللہ تبارک و تعالیٰ کی اطاعت اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت ایک ہی چیز کا نام ہے جو کوئی اللہ تعالیٰ کی اطاعت کرتا ہے وہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کرتا ہے اور جو کوئی رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کرتا ہے وہ اللہ کی اطاعت کرتا ہے۔ یہ اطاعت اس بات کو متضمن ہے کہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے احکام کی تعمیل کی جائے۔ یعنی ظاہری و باطنی اعمال و اقوال، حقوق اللہ اور حقوق مخلوق سے متعلق واجب اور مستحب اعمال بجالائے جائیں اور اس امر کو متضمن ہے کہ ان امور سے اجتناب کیا جائے جن سے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ کی اطاعت اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کا حکم ایک عام حکم ہے جو تمام احکام کو شامل ہے۔ جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ اس میں تمام اوامرونواہی اور ظاہر و باطن شامل ہیں۔ فرمایا : ﴿وَاحْذَرُوا ﴾” اور ڈرتے رہو۔“ یعنی اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی سے بچو، کیونکہ یہ نافرمانی شر اور واضح خسارے کی موجب ہے﴿فَإِن تَوَلَّيْتُمْ﴾ ” پس اگر تم اعراض کرو“ یعنی جس چیز کا تمہیں حکم دیا گیا اور جس چیز سے تمہیں روکا گیا ہے اگر تم اس کی تعمیل کرنے سے گریز کرو ﴿فَاعْلَمُوا أَنَّمَا عَلَىٰ رَسُولِنَا الْبَلَاغُ الْمُبِينُ ﴾ ” تو جان لو کہ ہمارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ذمہ تو صرف پیغام کا کھول کر پہنچا دینا ہے“ اور اس نے یہ فریضہ ادا کردیا ہے۔ اگر تم راہ راست اختیار کرتے ہو تو اس کا فائدہ تمہارے لئے ہے اور اگر تم برائیوں کا ارتکاب کرتے ہو تو اللہ تعالیٰ تمہارا محاسبہ کرے گا۔ ہمارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ذمہ جو کچھ تھا وہ انہوں نے پہنچا دیا۔