سورة المآئدہ - آیت 84

وَمَا لَنَا لَا نُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَمَا جَاءَنَا مِنَ الْحَقِّ وَنَطْمَعُ أَن يُدْخِلَنَا رَبُّنَا مَعَ الْقَوْمِ الصَّالِحِينَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور ہم اللہ پر اور جو حق ہمارے پاس آگیا ہے اس پر آخر کیوں ایمان نہ لائیں، اور پھر یہ توقع بھی رکھیں کہ ہمارا رب ہمیں نیک لوگوں میں شمار کرے گا؟

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

گویا انہیں جب ان کے ایمان لانے اور ایمان میں ان کی سبقت پر ملامت کی گئی تو انہوں نے اس کے جواب میں کہا : ﴿وَمَا لَنَا لَا نُؤْمِنُ بِاللَّـهِ وَمَا جَاءَنَا مِنَ الْحَقِّ وَنَطْمَعُ أَن يُدْخِلَنَا رَبُّنَا مَعَ الْقَوْمِ الصَّالِحِينَ﴾” اور ہمیں کیا ہے کہ اللہ پر اور حق بات پر جو ہمارے پاس آئی ہے ایمان نہ لائیں اور ہم امید رکھتے ہیں کہ پروردگار ہم کو نیک بندوں کے ساتھ (بہشت میں) داخل کرے گا۔“ یعنی اللہ تعالیٰ پر ایمان لانے سے ہمیں کون سی چیز مانع ہے۔ درآں حالیہ ہمارے پاس ہمارے رب کی طرف سے حق آگیا ہے جس میں کوئی شک و شبہ نہیں۔ جب ہم ایمان لے آئیں گے اور حق کی اتباع کریں گے، تب ہمارا رب ہمیں صالح لوگوں کے زمرے میں شامل کرے گا۔ تب کونسی چیز ہمیں ایمان لانے سے روک سکتی ہے۔ کیا یہ چیز ایمان لانے میں جلدی کرنے اور ایمان لانے سے پیچھے نہ رہنے کی موجب نہیں؟