وَلَوْ أَنَّ أَهْلَ الْكِتَابِ آمَنُوا وَاتَّقَوْا لَكَفَّرْنَا عَنْهُمْ سَيِّئَاتِهِمْ وَلَأَدْخَلْنَاهُمْ جَنَّاتِ النَّعِيمِ
اور اگر اہل کتاب ایمان لے آتے اور تقوی اختیار کرتے تو ہم ضرور ان کی برائیاں معاف کردیتے، اور انہیں ضرور آرام و راحت کے باغات میں داخل کرتے۔
پھر اللہ تبارک و تعالیٰ فرماتا ہے : ﴿وَلَوْ أَنَّ أَهْلَ الْكِتَابِ آمَنُوا وَاتَّقَوْا لَكَفَّرْنَا عَنْهُمْ سَيِّئَاتِهِمْ وَلَأَدْخَلْنَاهُمْ جَنَّاتِ النَّعِيمِ﴾ ” اگر اہل کتاب ایمان لاتے اور ڈرتے، تو ہم ان سے ان کی برائیاں دور کردیتے اور ان کو نعمت والے باغوں میں داخل کرتے“ یہ اللہ تعالیٰ کا جود و کرم ہے کہ جہاں اس نے اہل کتاب کی برائیوں اور ان کے معایب اور ان کے اقوال باطلہ کا ذکر فرمایا ہے، وہاں ان کو توبہ کی طرف بھی بلایا ہے اور یہ کہ اگر وہ اللہ تعالیٰ پر اس کے فرشتوں، اس کی تمام کتابوں اور اس کے تمام رسولوں پر ایمان لے آئیں اور گناہوں سے پرہیز کریں تو اللہ تعالیٰ ان کی تمام برائیاں، خواہ کتنی ہی کیوں نہ ہوں، مٹا دے گا اور ان کو نعمتوں سے بھری ہوئی جنت میں داخل کرے گا جس میں وہ کچھ ہے کہ نفس اس کی چاہت رکھتے ہیں اور آنکھیں اس سے لذت اٹھاتی ہیں۔