وَإِذْ أَخَذْنَا مِيثَاقَكُمْ وَرَفَعْنَا فَوْقَكُمُ الطُّورَ خُذُوا مَا آتَيْنَاكُم بِقُوَّةٍ وَاذْكُرُوا مَا فِيهِ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ
اور پھر (اپنی تاریخ حیات کا وہ وقت بھی یاد کرو) جب ہم نے تم سے تمہارا عہد لیا تھا اور (یہ ووہ وقت تھا کہ تم نیچے کھڑے تھے اور) کوہ طور کی چوٹیاں تم پر بلند کردی تھیں : (دیکھو) جو کتاب تمہیں دی گئی ہے اس پر مضبوطی کے ساتھ جم جاؤ اور جو کچھ اس میں بیان کیا گیا ہے اسے ہمیشہ یاد رکھو۔ (اور یہ اس لیے ہے) تاکہ تم (نافرمانی سے بچو۔
اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل کے اسلاف کے افعال کی وجہ سے ان پر زجر و توبیخ کا پھر اعادہ کیا ہے۔ فرمایا ﴿ وَاِذْ اَخَذْنَا مِیْثَاقَکُم﴾ یعنی وہ وقت یاد کرو جب ہم نے تم سے عہد لیا تھا۔ (مِيْثَاق) مراد ایسا پکا عہد ہے جو طور کو ان کے اوپر معلق کر کے ڈر اور دباؤ کے ذریعے سے مؤکد کیا گیا تھا اور ان سے کہا گیا تھا : ﴿ خُذُوْا مَآ اٰتَیْنٰکُمْ﴾ یعنی تو رات کو پکڑے رہو ﴿ بِقُوَّۃٍ﴾ یعنی تورات کو محنت، کوشش اور اللہ تعالیٰ کے اوامر پر صبر و استقامت کے ساتھ پکڑے رہو۔ ﴿وَّاذْکُرُوْا مَا فِیْہِ﴾ یعنی جو کچھ تمہاری کتاب میں ہے اسے سیکھو اور اس کی تلاوت کرو۔ ﴿لَعَلَّکُمْ تَتَّقُوْنَ﴾” تاکہ تم اللہ تعالیٰ کے عذاب اور اس کی ناراضی سے بچو“ یا ” تاکہ تم اہل تقویٰ میں شمار ہو۔“