سورة المآئدہ - آیت 34

إِلَّا الَّذِينَ تَابُوا مِن قَبْلِ أَن تَقْدِرُوا عَلَيْهِمْ ۖ فَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

ہاں وہ لوگ اس سے مستثنی ہیں جو تمہارے ان کو قابو میں لانے سے پہلے ہی توبہ کرلیں (٢٨) ایسی صورت میں یہ جان رکھو کہ اللہ بہت بخشنے والا، بڑا مہربان ہے۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿إِلَّا الَّذِينَ تَابُوا مِن قَبْلِ أَن تَقْدِرُوا عَلَيْهِمْ ﴾” ہاں جن لوگوں نے، اس سے پیشتر کہ تمہارے قابو آجائیں، توبہ کرلی۔“ یعنی ان محاربین میں سے جو لوگ توبہ کرلیں پہلے اس کے کہ تم ان پر قابو پاؤ۔ ﴿فَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّـهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ ﴾” تو جان لو کہ اللہ تعالیٰ بہت بخشنے والا، نہایت مہربان ہے“ یعنی اس سے جرم اور گناہ ساقط ہوجائے گا جو اللہ تعالیٰ کے حقوق کے ضمن میں تھا، یعنی قتل، سولی، ہاتھ پاؤں کاٹنا اور جلا وطنی وغیرہ سزائیں معاف ہوجائیں گی۔ اگر محارب کافر تھا اور اس نے گرفتار ہونے سے پہلے اسلام قبول کرلیا تو آدمی کا حق بھی ساقط ہوجائے گا۔ اگر محارب مسلمان ہے تو لوٹ مار اور قتل و غارت وغیرہ انسانی حقوق ساقط نہیں ہوں گے۔ آیت کریمہ کا مفہوم دلالت کرتا ہے کہ محارب پر قابو پا لینے کے بعد اس کی توبہ معتبر نہیں، اس سے کوئی سزا ساقط نہیں ہوگی۔ اس میں جو حکمت ہے وہ واضح ہے اور جب قابو پانے سے پہلے کی ہوئی تو بہ محاربت کی حد کے نفاذ سے مانع ہے تو قابو پانے سے پہلے دیگر جرائم سے توبہ کا ان جرائم کی حدود کے نفاذ سے مانع ہونا زیادہ اولیٰ ہے۔