فَأَمَّا الَّذِينَ آمَنُوا بِاللَّهِ وَاعْتَصَمُوا بِهِ فَسَيُدْخِلُهُمْ فِي رَحْمَةٍ مِّنْهُ وَفَضْلٍ وَيَهْدِيهِمْ إِلَيْهِ صِرَاطًا مُّسْتَقِيمًا
پس جو لوگا للہ پر ایمان لائے اور اس کا سہارا مضبوط پکڑ لیا، تو وہ انہیں عنقریب اپنی رحمت کے سایے میں داخل کردے گا اور ان پر اپنا فضل کرے گا اور انہیں اپنے تک پہنچنے کی راہ دکھا دے گا۔ ایسی راہ جو بالکل سیدھی راہ ہے
(١) ﴿فَأَمَّا الَّذِينَ آمَنُوا بِاللَّـهِ ﴾ ” پس جو لوگ اللہ پر ایمان لائے۔“ یعنی جنہوں نے اللہ تعالیٰ کے وجود کا اعتراف کیا اور یہ تسلیم کیا کہ وہ تمام اوصاف کاملہ سے متصف اور ہر نقص اور ہر عیب سے منزہ ہے۔﴿وَاعْتَصَمُوا بِهِ ﴾ ” اور اس (کے دین کی رسی) کو مضبوط پکڑے رہے۔“ یعنی جنہوں نے اللہ تعالیٰ پر بھروسہ کرتے ہوئے اس کے ہاں پناہ لی اور اپنی قوت اور طاقت سے بری ہو کر اپنے رب سے مدد کے طلب گار ہوئے۔ ﴿فَسَيُدْخِلُهُمْ فِي رَحْمَةٍ مِّنْهُ وَفَضْلٍ ﴾ ” ان کو وہ اپنی رحمت اور فضل (کی بہشتوں) میں داخل کرے گا۔“ یعنی اللہ تعالیٰ ان کو اپنی خاص رحمت سے ڈھانپ لے گا، انہیں نیکیوں کی توفیق عنایت کرے گا، انہیں بے پایاں ثواب عطا کرے گا اور ان سے بلائیں دور کرے گا۔ ﴿وَيَهْدِيهِمْ إِلَيْهِ صِرَاطًا مُّسْتَقِيمًا ﴾” اور اپنی طرف (پہنچنے کا) سیدھا راستہ دکھائے گا۔“ یعنی اللہ تعالیٰ انہیں علم و عمل کی توفیق اور انہیں حق اور اس پر عمل کی معرفت عطا کرے گا۔ (٢) یعنی جو لوگ اللہ تعالیٰ پر ایمان نہ لائے، اللہ کے پاس پناہ نہ لی اور اس کی کتاب کو مضبوطی سے نہ پکڑا تو اللہ تعالیٰ ان کو اپنے فضل اور رحمت سے محروم کر دے گا ان کو ان کے نفس کے حوالے کر دے گا۔ انہوں نے ہدایت کی راہ کو اختیار نہ کیا بلکہ وہ واضح طور پر گمراہی میں جاپڑے۔ ایمان ترک کرنے پر یہ ان کی سزا ہے، پس ناکامی اور محرومی ان کا نصیب بن گئی ہے ہم اللہ تبارک و تعالیٰ سے عفو، عافیت اور معافی کا سوال کرتے ہیں۔