سورة النسآء - آیت 162

لَّٰكِنِ الرَّاسِخُونَ فِي الْعِلْمِ مِنْهُمْ وَالْمُؤْمِنُونَ يُؤْمِنُونَ بِمَا أُنزِلَ إِلَيْكَ وَمَا أُنزِلَ مِن قَبْلِكَ ۚ وَالْمُقِيمِينَ الصَّلَاةَ ۚ وَالْمُؤْتُونَ الزَّكَاةَ وَالْمُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ أُولَٰئِكَ سَنُؤْتِيهِمْ أَجْرًا عَظِيمًا

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

لیکن (اے پیغمبر) ان میں سے جو لوگ (کتاب اللہ کے) علم میں پکے ہیں، تو وہ اور مسلمان (ان گمراہیوں سے اپنی راہ الگ رکھتے ہیں۔ وہ) اس کتاب پر بھی ایمان رکھتے ہیں جو تم پر نازل ہوئی ہے اور ان تمام کتابوں پر بھی جو تم سے پہلے نازل ہوچکی ہیں اور وہ جو نماز قائم کرنے والا ہیں، زکوۃ ادا کرنے والے ہیں، زکوۃ ادا کرنے والے ہیں، اور اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتے ہیں، تو ایسے ہی لوگ ہیں جنہیں ہم عنقریب ان کا اجر عطا فرمائیں گے۔ ایسا اجر جو بہت ہی بڑا اجر ہوگا

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

جب اللہ تعالیٰ نے اہل کتاب کے معایب بیان کئے، تو ان لوگوں کا ذکر کر رہا ہے جو ان میں سے قابل تعریف ہیں۔ ﴿ لَّـٰكِنِ الرَّاسِخُونَ فِي الْعِلْمِ مِنْهُمْ وَالْمُؤْمِنُونَ﴾ ” مگر جو لوگ ان میں سے علم میں پکے ہیں اور مومن ہیں“ یعنی وہ لوگ جن کے دلوں میں علم مضبوط اور ایقان راسخ ہے اور اس کے ثمرہ میں انہیں ایمان کامل حاصل ہوتا ہے۔﴿بِمَا أُنزِلَ إِلَيْكَ وَمَا أُنزِلَ مِن قَبْلِكَ﴾ ” وہ اس کتاب پر ایمان لاتے ہیں جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر اتاری گئی اور ان کتابوں پر جو آپ سے پہلے اتاری گئیں۔“ یہ ایمان انہیں اعمال صالحہ کا پھل عطا کرتا ہے، مثلاً نماز قائم کرنا اور زکوٰۃ ادا کرنا، یہ دونوں سب سے افضل اعمال ہیں، کیونکہ یہ دونوں معبود کے لئے اخلاص اور اس کے بندوں کے لئے احسان پر مشتمل ہیں۔ وہ لوگ روز قیامت پر بھی ایمان لاتے ہیں۔ بنا بریں وہ اللہ تعالیٰ کی وعید سے ڈرتے ہیں اور اس کے وعدے پر امید رکھتے ہیں۔ ﴿ أُولَـٰئِكَ سَنُؤْتِيهِمْ أَجْرًا عَظِيمًا ﴾ ” ہم عنقریب انہیں اجر عظیم سے نوازیں گے“ کیونکہ انہوں نے علم، ایمان، عمل صالح، گزشتہ اور آئندہ آنے والے انبیاء و مرسلین اور تمام کتب الٰہیہ پر ایمان کو جمع کردیا۔