إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا ثُمَّ كَفَرُوا ثُمَّ آمَنُوا ثُمَّ كَفَرُوا ثُمَّ ازْدَادُوا كُفْرًا لَّمْ يَكُنِ اللَّهُ لِيَغْفِرَ لَهُمْ وَلَا لِيَهْدِيَهُمْ سَبِيلًا
جن لوگوں کا حال یہ ہے کہ وہ ایمان لائے، پھر کفر میں پڑگئے، پھر ایمان لائے، پھر کفر میں پڑگئے، اور پھر برابر کفر میں بڑھتے ہی گئے (تو فی الحقیقت ان کا ایمان لانا ایمان لانا، نہ تھا) اللہ انہیں بخشنے والا نہیں اور ہرگز ایسا نہ ہوگا کہ (کامیابی کی) انہیں کوئی راہ دکھائے۔
یعنی جو کوئی ایمان لانے کے بعد بتکرار کفر کرتا رہا، ہدایت کا راستہ اختیار کیا، پھر گمراہ ہو یا پھر ایمان لایا، پھر اندھا ہوگیا، پھر ایمان لے آیا پھر کفر کیا اور اپنے کفر پر قائم رہا بلکہ اپنے کفر میں بڑھتا رہا، تو وہ توفیق اور راہ راست سے بہت دور اور اللہ تعالیٰ کی مغفرت سے بہت بعید ہے کیونکہ وہ ایسی چیز کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی خدمت میں حاضر ہوا جو مغفرت کے لئے سب سے بڑا مانع ہے۔ اس لئے کہ اس کا کفر اس کے لئے سزا اور اس کی طبیعت بن جاتا ہے جو کبھی زائل نہیں ہوتی جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : ﴿فَلَمَّا زَاغُوا أَزَاغَ اللّٰهُ قُلُوبَهُمْ﴾ (الصف :61؍5) ” جب وہ کج رو ہوگئے تو اللہ نے ان کے دلوں کو ٹیڑھا کردیا۔“ اور فرمایا : ﴿وَنُقَلِّبُ أَفْئِدَتَهُمْ وَأَبْصَارَهُمْ كَمَا لَمْ يُؤْمِنُوا بِهِ أَوَّلَ مَرَّةٍ﴾(الانعام :6؍110) ” ہم ان کے دلوں اور آنکھوں کو پلٹ دیں گے اور جس طرح وہ اس پر پہلی مرتبہ ایمان نہ لائے تھے (ویسے پھر ایمان نہ لائیں گے۔) “ آیت کریمہ دلالت کرتی ہے کہ اگر وہ اپنے کفر میں بڑھتے نہ چلے جائیں بلکہ وہ ایمان کی طرف لوٹ آئیں اور کفر کے رویے کو ترک کردیں تو اللہ تبارک و تعالیٰ ان کو معاف کر دے گا خواہ بار بار ان سے ارتداد کا ارتکاب ہوا ہو اور جب کفر کے مقابلے میں یہ حکم ہے تو دیگر گناہ جو کفر سے کم تر ہیں وہ بدرجہ اولیٰ اس بات کے مستحق ہیں کہ اگر بندے سے ان گناہوں کا تکرار ہو اور وہ توبہ کرلے تو اللہ تعالیٰ اس کے یہ گناہ بخش دے۔