أَلَمْ تَرَ كَيْفَ فَعَلَ رَبُّكَ بِأَصْحَابِ الْفِيلِ
اے پیغمبر) کیا تم نے نہیں دیکھا کہ تمہارے پروردگار نے اس لشکر کے ساتھ کیا سلوک کیا جو ہاتھیوں کا ایک غول لے کر مکہ پر حملہ آور ہوا (١)۔
کیا آپ نے اللہ تعالیٰ کی قدرت، اس کی عظمت شان اپنے بندوں پر اس کی رحمت ، اس کی توحید کے دلائل اور اس کے رسول محمدصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی صداقت کو نہیں دیکھا ،کہ اللہ تعالیٰ نے ہاتھی والوں کے ساتھ کیا کیا؟ جنہوں نے اس کے حرمت والے گھر کے خلاف سازش کی اور اس کو ڈھانے کا ارادہ کیا ۔ پس اس کے لیے انہوں نے خوب تیاری کی اور بیت اللہ کو منہدم کرنے کے لیے انہوں نے اپنے ساتھ ہاتھی بھی لے لیے تھے۔ وہ حبشہ اور یمن سے ایک ایسی فوج لے کرآئے جس کا مقابلہ کرنا عربوں کے بس میں نہ تھا۔ جب وہ مکہ کے قریب پہنچے تو عربوں میں مزاحمت کرنے والا کوئی نہ تھا۔ اہل مکہ ان کے خوف سے مکہ سے نکل گئے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے ان پر پرندوں کے غول بھیجے، یعنی متفرق غول جو کھنگر کی گرم کنکریاں اٹھائے ہوئے تھے ۔ پس پرندوں نے یہ کنکریاں ان پر پھینکیں اور انہوں نے دور اور نزدیک سب کو نشانہ بنایا اور وہ سب موت کے گھاٹ اتر گئے اور وہ یوں ہوگئے ، جیسے کھایا ہوا بھس۔ اللہ تعالیٰ ان کے شر کے لیے کافی ہوگیا اور اس نے ان کی چال کو انہی پر لوٹا دیا۔ ان کا یہ واقعہ بہت مشہور اور معروف ہے ۔یہ واقعہ اس سال پیش آیا جس سال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پیدا ہوئے۔ پس یہ واقعہ آپ کی دعوت کی بنیاد ور آپ کی رسالت کی دلیل بن گیا ۔ پس اللہ تعالیٰ ہی کی حمد وثنا اور اسی کا شکر ہے۔