سورة البينة - آیت 8

جَزَاؤُهُمْ عِندَ رَبِّهِمْ جَنَّاتُ عَدْنٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا أَبَدًا ۖ رَّضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ وَرَضُوا عَنْهُ ۚ ذَٰلِكَ لِمَنْ خَشِيَ رَبَّهُ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

ان کا صلہ ان کے رب کے ہاں دائمی جنتیں ہوں گی جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہوں گی یہ لوگ ان میں ہمیشہ رہیں گے، اللہ ان سے راضی اور وہ اس سے راضی، یہ جزا اس شخص کی ہے جو اپنے رب سے ڈر گیا۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿جَزَاؤُہُمْ عِنْدَ رَبِّہِمْ جَنّٰتُ عَدْنٍ﴾ ” ان کا بدلہ ان کے رب کے پاس ہمیشہ کے باغات ہیں۔“ یعنی دائمی اقامت کے لیے جنتیں جہاں سے کبھی کوچ نہ ہوگا نہ روانگی اور نہ ان جنتوں سے اوپر کسی اور چیز کی طلب رہے گی۔ ﴿تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِہَا الْاَنْہٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْہَآ اَبَدًا رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمْ وَرَضُوْا عَنْہُ﴾ جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی ، جہاں وہ ہمیشہ رہیں گے ،پس اللہ تعالیٰ ان سے اس سبب سے راضی ہوا کہ انہوں نے اس کی مرضی کو پورا کیا اور وہ اللہ تعالیٰ پر راضی ہوئے کہ اس نے ان کے لیے مختلف انواع کی تکریمات تیار کیں۔ ﴿ذٰلِکَ ﴾ یہ جزائے حسن﴿ لِمَنْ خَشِیَ رَبَّہٗ﴾ اس شخص کے لیے ہے جو اللہ تعالیٰ سے ڈر کر اس کی نافرمانیوں سے باز رہتا ہے اور ان امور کو قائم کرتا ہے جو اللہ تعالیٰ نے اس پر واجب کیے ہیں۔