سورة النسآء - آیت 121

أُولَٰئِكَ مَأْوَاهُمْ جَهَنَّمُ وَلَا يَجِدُونَ عَنْهَا مَحِيصًا

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

یہی لوگ ہیں جن کا (بالآخر) ٹھکانا دوزخ ہوا، اور یہ اس سے نکل بھاگنے کی کوئی راہ نہ پائیں گے

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

جب بندے اللہ تعالیٰ کی مرضی کو ترجیح دیتے ہیں تو وہ انہیں ہر ممکن طریقے سے جو اس کی عقل میں آسکے، ڈراتا ہے۔ یہاں تک کہ وہ بھلائی کا کام کرنے میں سست پڑجاتے ہیں۔ اسی طرح شیطان انہیں جھوٹی اور باطل تمناؤں میں مبتلا کرتا ہے اور تحقیق کرنے پر پتہ چلتا ہے کہ یہ تمنائیں تو محض سراب تھیں جن کی کوئی حقیقت نہیں۔ اس لئے اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ﴿أُولَـٰئِكَ مَأْوَاهُمْ جَهَنَّمُ ﴾” ایسے لوگوں کا ٹھکانا جہنم ہے۔“ یعنی جس نے شیطان کی اطاعت کی اور اپنے رب سے روگردانی کی وہ شیطان کے پیروکاروں اور اس کے گروہ میں شامل ہوگیا، ان کا ٹھکانا جہنم ہے۔ ﴿وَلَا يَجِدُونَ عَنْهَا مَحِيصًا﴾” اور وہاں سے بھاگنے اور گلوخلاصی کی کوئی راہ نہ پائیں گے۔“ بلکہ وہ جہنم میں ابد الآباد تک رہیں گے۔ بدبخت لوگوں یعنی اولیائے شیطان کا انجام کار بیان کرنے کے بعد اللہ تعالیٰ نے خوش بخت لوگوں یعنی اولیائے رحمان کے انجام کا ذکران الفاظ میں فرمایا :