يَقُولُ يَا لَيْتَنِي قَدَّمْتُ لِحَيَاتِي
کاش میں (آخرت کی) زندگی کے لیے کچھ سامان کرلیتا
﴿یَقُوْلُ﴾ اس نے اللہ تعالیٰ کی جناب میں جو کوتاہی کی، اس پر حسرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا : ﴿ یٰلَیْتَنِیْ قَدَّمْتُ لِحَیَاتِیْ﴾ کاش میں نے اپنی دائمی اور ہمیشہ باقی رہنے والی زندگی کے لیے کچھ نیک عمل آگے بھیجا ہوتا ، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ﴿ يَقُولُ يَا لَيْتَنِي اتَّخَذْتُ مَعَ الرَّسُولِ سَبِيلًا يَا وَيْلَتَىٰ لَيْتَنِي لَمْ أَتَّخِذْ فُلَانًا خَلِيلًا﴾( الفرقان :25؍27،28) ” کہے گا : کاش !میں نے رسول کے ساتھ راستہ اختیار کیا ہوتا ، ہائے میری شامت ! کاش ! میں نے فلاں کو کو دوست نہ بنایا ہوتا۔“ ان آیات کریمہ میں دلیل ہے کہ وہ زندگی جس کے کمال کے حصول اور اس کی لذات کی تکمیل کی کوشش کرنی چاہیے وہ آخرت کے گھر کی زندگی ہے ، کیونکہ آخرت کا گھر دارالخلد اور دارالبقا ہے۔