فَأَمَّا الْإِنسَانُ إِذَا مَا ابْتَلَاهُ رَبُّهُ فَأَكْرَمَهُ وَنَعَّمَهُ فَيَقُولُ رَبِّي أَكْرَمَنِ
انسان کا حال تو یہ ہے کہ جب اسکا پروردگار اس کے ایمان کو اس طرح آزماتا ہے کہ اسے دنیا میں عزت اور نعمت عطا فرماتا ہے تو وہ فورا خوش ہوجاتا ہے اور کہتا ہے کہ میرا پروردگار میرا اعزاز واکرام کرتا ہے
اللہ تبارک و تعالیٰ انسان کی فطرت کے بارے میں آگاہ فرماتا ہے جیسا کہ وہ ہے ،نیز یہ کہ وہ جاہل اور ظالم ہے، اسے اپنے انجام کا کوئی علم نہیں ، وہ جس حالت میں ہوتا ہے، اس کے بارے میں سمجھتا ہے کہ وہ ہمیشہ رہے گی اور کبھی زائل نہ ہوگی۔ وہ سمجھتا ہے کہ دنیا کے اندر اللہ تعالیٰ کا اس کو اکرام بخشنا اور اسے نعمتوں سے نوازنا ،(آخرت میں) اس کی تکریم اور اس کے قرب پر دلالت کرتا ہے۔ جب اللہ تعالیٰ ﴿فَقَدَرَ عَلَیْہِ رِزْقَہٗ﴾ اس کا رزق تنگ کردے اور اس کارزق نپا تلا ہوجائے اور وافر نہ ہو تو وہ سمجھتا ہے کہ یہ اللہ تعالیٰ کی طرف اس کی اہانت ہے۔ پس اللہ تعالیٰ نے اس کے اس خیال کارد کرتے ہوئے فرمایا۔