سورة البروج - آیت 14

وَهُوَ الْغَفُورُ الْوَدُودُ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور وہ بخشنے والا ہے اور محبت کرنے والاہے (٢)۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿وَہُوَ الْغَفُوْرُ﴾ وہ اس شخص کے تمام گناہوں کو بخش دتیا ہے جو توبہ کرتا ہے اور اس کی برائیوں کو معاف کردیتا ہے جو ان برائیوں کی بخشش طلب کرکے اس کی طرف رجوع کرتا ہے۔ ﴿الْوَدُودُ﴾ جو اپنے دوستوں سے محبت کرتا ہے، ایسی محبت جو کسی چیز کے مشابہ نہیں ۔ جیسے صفات جلال وجمال اور معانی وافعال میں کوئی چیز مشابہ نہیں ، اسی طرح اس کی مخلوق میں سے اس کے خاص بندوں کے دلوں میں اس کی محبت ، اسی کے تابع ہے، محبت کی مختلف انواع اس محبت سے مشابہت نہیں رکھتیں، اس لیے اللہ تعالیٰ کی محبت عبودیت کی اصل ہے اور یہ وہ محبت ہے جو تمام محبتوں پر مقدم اور سب پر غالب ہے ۔ اگر دوسری محبتیں اس محبت کے تابع نہ ہوں تو یہ محبتیں اہل محبت کے لیے عذاب ہیں۔ اللہ تعالیٰ ودود ہے وہ اپنے دوستوں سے محبت کرتا ہے ، جیسا کہ فرمایا : ﴿ يُحِبُّهُمْ وَيُحِبُّونَهُ﴾( المائدۃ:5؍54) ” اللہ ان سے محبت کرتا ہے اور وہ اس سے محبت کرتے ہیں۔ “ اور المودۃ خالص اور صاف محبت کو کہتے ہیں۔ اس میں ایک لطیف نکتہ پوشیدہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے﴿ الْوَدُودُ﴾ کو ﴿ الْغَفُورُ﴾ کے ساتھ مقرون بیان کیا ہے تاکہ یہ اس بات کی دلیل ہو کہ گناہ گار جب اللہ تعالیٰ کے پاس توبہ کرکے اس کی طرف رجوع کرتے ہیں تو وہ ان کے گناہوں کو بخش دیتا ہے اور ان سے محبت کرتا ہے ۔ پس یہ نہ کہا جائے کہ ان کے گناہ بخش دیے جاتے ہیں مگر اللہ تعالیٰ کی مودّت ان کی طرف نہیں لوٹتی ، جیسا کہ بعض مغالطہ انگیزوں کا قول ہے۔ بلکہ بندہ جب توبہ کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اپنے بندے کی توبہ سے اس شخص سے زیادہ خوش ہوتا ہے جس کی سواری پر اس کا کھاناپینا اور دیگر سامان ہوا اور ایک ہلاکت خیز بیابان میں اس کی وہ سواری گم ہوجائے ۔ وہ سواری (کی بازیابی ) سے مایوس ہو کر ایک سایہ دار درخت کے نیچے لیٹ جائے اور موت کا انتظار کرنے لگے۔ وہ ابھی اسی حال میں ہو کہ وہ کیا دیکھے کہ سواری اس کے سر پر کھڑی ہے۔ پس وہ اس کی مہار تھام لے ( اس سواری کو دیکھ کر اس کی خوشی کی انتہا نہ رہے ) پس اللہ اپنے بندے کی توبہ پر اس شخص سے بھی زیادہ خوش ہوتا ہے جو اپنی سواری کے ملنے پر خوش ہوتا ہے ۔ یہ اتنی بڑی خوشی ہے کہ اندازہ نہیں کیا جاسکتا۔ پس اللہ تعالیٰ ہی کے لیے ہے حمدوثنا اور خالص محبت۔ اس کی بھلائی کتنی عظیم، اس کی نیکی کتنی زیادہ، اس کا احسان کس قدر بے پایاں اور اس کی نوازشیں کتنی وسیع ہیں۔