وَإِذَا انقَلَبُوا إِلَىٰ أَهْلِهِمُ انقَلَبُوا فَكِهِينَ
اور جب یہ (مجرم) اپنے گھروں کو لوٹتے (ان کا تزکرہ کرکے) مزے لیتے تھے
﴿ وَاِذَا انْقَلَبُوْٓا اِلٰٓی اَہْلِہِمُ﴾ ” اور جب وہ اپنے گھر کو لوٹتے۔“ یعنی صبح وشام ﴿انْقَلَبُوْا فَکِہِیْنَ﴾ تو مسرور اور خوش وخرم لوٹتے ۔ یہ سب سے بڑی فریب خوردگی ہے کہ انہوں نے دنیا میں برائی کو امن کے ساتھ اکٹھا کردیا، گویا ان کے پاس اللہ تعالیٰ کی طرف سے کوئی کتاب یا عہد آگیا ہے وہ اہل سعادت ہیں، انہوں نے اپنے بارے میں حکم لگایا ہے کہ وہ یدایت یافتہ لوگ ہیں اور اہل ایمان گمراہ لوگ ہیں۔ یہ اللہ تعالیٰ پر بہتان طرازی اور بلاعلم بات کہنے کی جسارت ہے ۔اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ﴿وَمَآ اُرْسِلُوْا عَلَیْہِمْ حٰفِظِیْنَ ﴾ یعنی ان کو اہل ایمان پر وکیل اور ان کے اعمال کی حفاظت کا ذمے دار بنا کر نہیں بھیجا گیا کہ وہ ان پر گمراہی کا بہتان لگانے کی حرص رکھیں اور یہ ان کی طرف سے محض عیب جوئی، عناد اور محض کھیل تماشا ہے، اس کی کوئی دلیل ہے نہ برہان ، اس لیے آخرت میں ان کی جزا ان کے عمل کی جنس میں سے ہوگی۔