خِتَامُهُ مِسْكٌ ۚ وَفِي ذَٰلِكَ فَلْيَتَنَافَسِ الْمُتَنَافِسُونَ
جس کی بوتلیں سربہ مہر ہوں گی اور ان پر مشک کی مہریں لگی ہوں گی بس یہ زندگی ہے کہ تقلید کرنے والوں کو اس کی تقلید کرنی چاہیے
﴿خِتٰمُہٗ مِسْکٌ ﴾ ” جس پر مشک کی مہر لگی ہوگی۔ “ اس میں یہ احتمال ہے کہ اس سے مراد ہے کہ اس پر مہر لگی ہوگی، یعنی کوئی چیز اس میں داخل ہو کر ، اس کی لذت کو کم اور اس کے ذائقے کو خراب نہیں کرے گی، یہ مہر جو اس پر لگی ہوئی ہوگی مشک کی مہر ہوگی۔ اس میں یہ احتمال بھی ہے کہ اس سے مراد وہ مشروب ہے جو آخر میں تلچھٹ کے طور پر اس برتن میں رہ جائے گا جس میں وہ خالص شراب پئیں گے اور یہ تلچھٹ مشک اذفر ہوگا ، یہ تلچھٹ جس کے بارے میں دنیا میں عادت یہ ہے کہ اسے گرا دیا جاتا ہے جنت میں اس کی یہ منزلت ہوگی۔ ﴿وَفِیْ ذٰلِکَ﴾ یعنی ہمیشہ رہنے والی نعمت میں جس کے حسن اور مقدار کو اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی نہیں جانتا ﴿فَلْیَتَنَافَسِ الْمُتَنَافِسُوْنَ﴾ پس مسابقت کرنے والوں کو اس نعمت تک پہنچانے والے عمل کے ذریعے سے اس کی طرف آگے بڑھنے میں مسابقت کرنی چاہیے۔ یہ اس چیز کی سب سے زیادہ مستحق ہے کہ اس میں نفیس سے نفیس مال خرچ کیا جائے اور یہ اس چیز کی بھی سب سے زیادہ مستحق ہے کہ اس تک پہنچنے کے لیے بڑے بڑے لوگ باہم مزاحم ہوں۔