إِلَىٰ رَبِّكَ مُنتَهَاهَا
اس کے علم کا منتہا توتیرے رب کی جانب ہے
چنانچہ فرمایا : ﴿اِلٰی رَبِّکَ مُنْتَہٰہَا﴾ یعنی اس کا علم اللہ تعالیٰ پر منتہی ہوتا ہے ، جیسا کہ ایک دوسری آیت میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ﴿يَسْأَلُونَكَ عَنِ السَّاعَةِ أَيَّانَ مُرْسَاهَا قُلْ إِنَّمَا عِلْمُهَا عِندَ رَبِّي لَا يُجَلِّيهَا لِوَقْتِهَا إِلَّا هُوَ ثَقُلَتْ فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ لَا تَأْتِيكُمْ إِلَّا بَغْتَةً يَسْأَلُونَكَ كَأَنَّكَ حَفِيٌّ عَنْهَا قُلْ إِنَّمَا عِلْمُهَا عِندَ اللّٰـهِ وَلَـٰكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُونَ﴾( الاعراف :7؍187) ” یہ لوگ آپ سے قیامت کے بارے میں پوچھتے ہیں کہ اس کا وقوع کب ہوگا؟ آپ کہہ دیجئے کہ اس کا علم تو میرے رب ہی کے پاس ہے ،اس کو اس کے وقت پر صرف وہی ظاہر کرے گا۔ وہ آسمانوں اور زمین میں بڑا بھاری(حادثہ) ہوگا۔ وہ تم پر محض اچانک آ پڑے گی ۔ وہ آپ سے اس طرح پوچھتے ہیں جیسے گویا آپ اس کی تحقیقات کرچکے ہیں ۔ فرمادیجئے کہ اس کا علم خاص اللہ ہی کے پاس ہے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے۔“