عَمَّ يَتَسَاءَلُونَ
یہ لوگ ایک دوسرے سے کس بات کا حال دریافت کررہے ہیں؟
یعنی اللہ تعالیٰ کی آیات کو جھٹلانے والے کس چیز کے بارے میں پوچھ رہے ہیں؟ پھر اللہ تعالیٰ نے اس چیز کے بارے میں بیان فرمایا جس کے بارے میں وہ پوچھ رہے ہیں،چنانچہ فرمایا : ﴿عَنِ النَّبَاِ الْعَظِیْمِ الَّذِیْ ہُمْ فِیْہِ مُخْـتَلِفُوْنَ﴾ یعنی عظیم خبر کے بارے میں پوچھ رہے ہیں جس میں تکذیب اور مستبعد ہونے کی وجہ سے ان کا نزاع طول پکڑ گیا اور ان کی مخالفت پھیل گئی، حالانکہ وہ ایسی خبر ہے جو شک کو قبول کرتی ہے نہ اس میں کوئی شبہ داخل ہوسکتا ہے، مگر مکذبین کا حال یہ ہے کہ اگر ان کے پاس تمام نشانیاں ہی کیوں نہ آجائیں ، یہ اپنے رب سے ملاقات پر اس وقت تک ایمان نہیں لائیں گے جب تک کہ وہ دردناک عذاب نہ دیکھ لیں ، اس لیے فرمایا : ﴿کَلَّا سَیَعْلَمُوْنَ ثُمَّ کَلَّا سَیَعْلَمُوْنَ﴾ یعنی عنقریب جب ان پر عذاب نازل ہوگا جسے وہ جھٹلایا کرتے تھے تو انہیں معلوم ہوجائے گا ،اس وقت انہیں جہنم کی آگ میں دھکے دے کر ڈالا جائے گا اور ان سے کہا جائے گا : ﴿ هَـٰذِهِ النَّارُ الَّتِي كُنتُم بِهَا تُكَذِّبُونَ ﴾( الطور :52؍14) ” یہ وہ آگ ہے جسے تم جھٹلایا کرتے تھے۔“