فَمِنْهُم مَّنْ آمَنَ بِهِ وَمِنْهُم مَّن صَدَّ عَنْهُ ۚ وَكَفَىٰ بِجَهَنَّمَ سَعِيرًا
چنانچہ ان میں سے کچھ ان پر ایمان لائے اور کچھ نے ان سے منہ موڑ لیا۔ اور جہنم ایک بھڑکتی آگ کی شکل میں (ان کافروں کی خبر لینے کے لیے) کافی ہے۔
اللہ تعالیٰ کے مومن بندوں پر یہ نعمتیں ہمیشہ سے چلی آرہی ہیں۔ پس وہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت، آپ کے لیے اللہ تعالیٰ کی فتح و نصرت اور آپ کے اقتدار کا کیسے انکار کرسکتے ہیں۔ حالانکہ آپ مخلوق میں سب سے افضل، سب سے زیادہ جلیل القدر، سب سے زیادہ اللہ تعالیٰ کی معرفت رکھنے والے اور سب سے زیادہ اللہ تعالیٰ سے ڈرنے والے ہیں۔ ﴿فَمِنْهُم مَّنْ آمَنَ بِهِ ﴾ ” پھر ان میں سے بعض اس پر ایمان لائے۔“ یعنی ان میں سے بعض لوگ محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لائے، اس لیے وہ دنیاوی خوش بختی اور اخروی فلاح سے بہرہ ور ہوئے ﴿ وَمِنْهُم مَّن صَدَّ عَنْهُ ۚ ﴾ اور ان میں سے بعض نے محض عناد، بغاوت اور اللہ کے راستے سے لوگوں کو روکنے کے لیے اس سے اعراض کیا اس لیے وہ دنیا میں بدبختی اور مصائب کا شکار ہوگئے۔ جو ان کے گناہوں کے اثرات ہیں۔ ﴿وَكَفَىٰ بِجَهَنَّمَ سَعِيرًا ﴾ ” اور (ان کے لیے) دہکتی ہوئی آگ ہی کافی ہے“ یہ آگ یہود و نصاریٰ اور دیگر اقسام کے کفار پر بھڑکائی جائے گی، جنہوں نے اللہ تعالیٰ کا اور اس کے انبیاء کا انکار کیا۔ بنا بریں اللہ تعالیٰ نے فرمایا :