قَالَ نُوحٌ رَّبِّ إِنَّهُمْ عَصَوْنِي وَاتَّبَعُوا مَن لَّمْ يَزِدْهُ مَالُهُ وَوَلَدُهُ إِلَّا خَسَارًا
بالاآخر نوح نے عرض کیا خدایا بایں ہمہ سعی دعوت واصلاح ان سرکشوں نے میرا کہنا نہ مانا اور انہی معبودان باطل کی غلامی کرتے رہے جنہیں ان کے مال اور ان کی اولاد نے فائدے کی جگہ الٹا نقصان پہنچایا
﴿قَالَ نُوحٌ ﴾ نوح علیہ السلام نے اپنے رب کے حضور شکوہ کرتے ہوئے عرض کیا کہ ان کے اندر اس کلام اور وعظ ونصیحت نے کوئی فائدہ نہیں دیا ﴿رَّبِّ إِنَّهُمْ عَصَوْنِي ﴾ اے میرے رب ! انہوں نے ان تمام امور میں میری نافرمانی کی ہے جن کا میں نے ان کو حکم دیا ۔ ﴿وَاتَّبَعُوا مَن لَّمْ يَزِدْهُ مَالُهُ وَوَلَدُهُ إِلَّا خَسَارًا﴾ یعنی انہوں نے خیرخواہی کرنے اور بھلائی کی طرف راہ نمائی کرنے والے رسول کی نافرمانی کی اور ان بڑے لوگوں اور اشراف کی پیروی کی جن کو ان کے مال اور اولاد نے خسارے میں ڈالا، یعنی ان کو ہلاکت میں مبتلا کیا اور منافع سے محروم کردیا ، تب اس شخص کا کیا حال ہوگا جس نے ان کی اطاعت کی اور ان کے احکام پر عمل کیا؟